پیغام وفا
تیری آنکھوں میں جھلکتا ہوا پیغام وفا
سوچتا ہوں کہ کوئی خواب پریشاں تو نہیں
یہ تبسم یہ توجہ یہ تقاضائے نظر
میری بربادئ دل کا کہیں ساماں تو نہیں
تیری پر شوق نگاہوں کا یہ رنگین پیام
کیا خبر ہے کسی افتاد کا پیغام نہ ہو
میں نے سمجھا ہے جسے اپنے لیے ہی مخصوص
وہ تقاضا تری نظروں کا کہیں عام نہ ہو
خیر مانا نہ سہی عام ترا عہد وفا
پھر بھی یہ شمع ترے دل میں فروزاں کیوں ہے
تیرا یہ لطف و کرم تیرا یہ انداز نظر
سخت حیراں ہوں کہ میرے لیے ارزاں کیوں ہے
رشتۂ مہر و وفا ایک حسیں خواب سہی
لیکن اس خواب کی تعبیر سے ڈر لگتا ہے
یہ وفا مصلحت اندیش بھی ہو سکتی ہے
اس چمکتی ہوئی زنجیر سے ڈر لگتا ہے
میری خوابیدہ امنگوں کو جگانے والی
تیری وارفتہ نگاہوں کا یقیں تو کر لوں
اپنے الطاف کا مفہوم سمجھ لینے دے
میں ذرا تجزیۂ عہد حسیں تو کر لوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.