Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کرائی سس

پیغام آفاقی

کرائی سس

پیغام آفاقی

MORE BYپیغام آفاقی

    ندیاں میرے قدموں کے نیچے سے بہتی چلی جا رہی ہیں

    پہاڑ میرے گھٹنوں

    اور درخت میرے رونگٹوں پر رشک کر رہے ہیں

    پھیلی ہوئی زمین پر میں کتنا اونچا ہو گیا ہوں

    چاند میرے ماتھے پر ہے

    اور سورج ہاتھوں کا کھلونا ہے

    خدا میری کھوپڑی کے اندر چمگادڑ کی طرح پھڑپھڑا رہا ہے

    سمندر میرا پاؤں چوم رہے ہیں

    اور تہذیبیں تیز و تند ہواؤں کی طرح سنسناہٹ پیدا کر رہی ہیں

    کہ میں زمین کو ہاتھ میں لے کر اس طرح اچھال سکتا ہوں

    جیسے بچے گیند اچھالا کرتے ہیں

    ہزاروں برس سے میں نے یہی خواب دیکھا تھا کہ میں خدا ہو جاتا

    اب مجھے خدا رہنا بھی گوارہ نہیں

    لوگوں نے میرے قدموں پہ سر رکھ دیئے ہیں

    لیکن میرا سر جو اب ایک بڑا سا بوجھ بن گیا ہے

    اسے میں کہاں رکھوں

    جنت میرے داہنے ہاتھ میں ہے

    اور دوزخ بائیں ہاتھ میں

    اور سر پر نور کا تاج ہے

    فرشتے میرے چاروں طرف ہیں

    لیکن اب میں کیا کروں

    مجھے تو ڈر لگتا ہے کہ

    اب میں بوڑھا ہو گیا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے