Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیرس

MORE BYعاطف توقیر

    آج اس شہر معطر نے پکارا ہے مجھے

    آج پھر نوحہ کناں ہیں یہاں گلیوں والے

    یہ وہ گلیاں ہیں جو خوشبو کی قبائیں تھیں کبھی

    یہ وہ چہرے ہیں جو مشہور تھے کلیوں والے

    انہی گلیوں سے تھی وابستہ نئی فکر کی رہ

    انہیں گلیوں میں معانی کے سبق ملتے تھے

    وحشت دور سیاست پہ ہوا کرتی تھی بحث

    اور قلم ہنستے ہوئے زاویے بن جاتے تھے

    مستیٔ تیرہ شبی پر ہے گنہ کا خاکہ

    شیخ و ملا و کلیسا ہو کہ شہہ کا خاکہ

    صورت مذہب و ایمان و مودت پہ خاک

    اور اک پل میں کسی دین پنہ کا خاکہ

    جو عدو ہیں وہ ہمارے ہی عدو کب ہیں فقط

    ہم ہدف کب ہیں کہ ان کا ہدف آسانی ہے

    ان کو معلوم نہیں ہم ہیں کوئی شوکت ضو

    علم کا قتل فقط مذہبی نادانی ہے

    اس سے پہلے بھی تو ایسی ہی قیامت ٹوٹی

    اس سے پہلے بھی سجا علم کا مقتل لوگو

    اس سے پہلے بھی تو وحشت کا چلن عام ہوا

    اس سے پہلے بھی تو برسا یہی بادل لوگو

    نوک خنجر بھی وہی شہر کا مقتل بھی وہی

    مکتب و طفل رہ علم کی گردن ہوئی داغ

    شب ہویدا ہوئی تاریکیاں جب جب بھی بڑھیں

    خلقت شہر فروزاں نے جلائے ہیں چراغ

    ارتقا شر یا شریعت سے نہیں رک سکتا

    یہ قصیدہ بھی نئے عہد سے پیوستہ ہے

    یعنی سورج جو بجھے گا تو جل اٹھیں گے دیے

    کارواں صبح کا اس لو ہی سے وابستہ ہے

    پھر بنیں گے نئے خاکے کہ یہی صورت شب

    وحشت دور سیاست کی گواہی ہوگی

    شہر بھی شہر گلستاں کی طرح جاگے گا

    لفظ کے ہاتھ سے دہشت کی تباہی ہوگی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے