Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قحط

MORE BYسائرہ اقبال

    میں اپنے بند کمرے میں پڑا ہوں

    کہ روشنی بھی اجالوں کی منتظر ہے

    وہ کونے میں لگا جالا بھی تھک گیا ہے

    نیلی دیواریں جو امید کا اک زاویہ بناتی تھیں

    خود کو پردے سے چھپاتی ہیں

    کہ کھڑکی سے نظر آتا

    بارش کا خوب صورت منظر

    محظوظ کن تھا

    کلینڈر کے پلٹنے پر

    اب رم نظم بھی سنائی نہیں دیتی

    مگر کھڑکی پر رستہ بناتا ہوا پانی

    وہ بھی بے تاب ہے کہ جھانک لے اندر

    کہ پہروں کون ہے جو چپ کی شمع جلائے

    کھڑکی پر پڑے پانی کے قطروں کو

    مقدس سے مقدس جانتا ہے

    کہ ایک ایک قطرہ آنسو سے شبیہ ہے

    کہ برسے تو بہت برسے وگرنہ قحط واجب ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے