گدھوں کے ہرکارے نے
راجہ کو بتایا
کہ دور کی ایک بستی
جلد ہی ان کی
خوراک بننے والی ہے
یہ سن کر راجہ اور اس کے ساتھیوں نے
اپنے محفوظ ٹھکانے چھوڑے
اور اس بستی کی جانب روانہ ہوئے
بستی کے چوکیدار نے
راجہ اور اس کے ساتھی گدھوں کو
اس شرط پر بستی میں اترنے کی اجازت دی
کہ وہ چوکیدار کو نقصان نہیں پہنچائیں گے
راجہ گدھ نے یہ شرط منظور کر لی
اور ساتھ ہی گدھوں کو حکم دیا
کہ اس سے پہلے
کہ وہ نیم جان بستی ہوش میں آنے لگے
سب اپنا اپنا پیٹ بھر لیں
اور محفوظ ٹھکانوں کی طرف لوٹ جائیں
لیکن اس مرتبہ
راجہ گدھ اور اس کے ساتھیوں نے
عجیب منظر دیکھا
زمین کے کیڑے مکوڑے
گدھوں کے آنے کا شور سن کر
واپس اپنے بلوں میں نہیں گئے
بلکہ انہوں نے
ایک حصار بنا لیا
اور گدھوں کی چیخ و پکار کے باوجود
وہاں سے بھاگنے کی بجائے
ان کے پنجوں سے لپٹ لپٹ کر
ان کے منہ میں آنے لگے
راجہ گدھ اور اس کے ساتھیوں کے لیے
یہ ایک بالکل نیا تجربہ تھا
گدھ جیسے ہی
زمین کی طرف آنے کی کوشش کرتے
بہت سے کیڑے مکوڑے اڑ کر
ان کی آنکھوں میں گھس جاتے
اور انہیں اندھا کر دیتے
گدھ اپنا توازن برقرار نہ رکھ پاتے
اور زمین پر آ گرتے
جیسے ہی گدھ زمین پر گرتے
بہت سے کیڑے مکوڑے ان پر سوار ہو کر
ان کے پروں کو ناکارہ بنا دیتے
یوں زمین پر گدھوں کے ڈھیر لگ گئے
یہ حال دیکھ کر
راجہ نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا
کہ جیسے تیسے جان بچا کر بستی سے نکل جائیں
اور خود سب سے پہلے بھاگ کھڑا ہوا
یہ دیکھ کر ایک کیڑے نے سر اٹھا کر پوچھا
اب کیا ہوگا
بڑی بی نے ورق گردانی کرتے ہوئے کہا
یہ تو صرف گدھ ہیں
تم اگر اپنے باپ کی بات مان لو
تو ہاتھی کو زمین پر گرا سکتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.