Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راجہ گدھ

یشب تمنا

راجہ گدھ

یشب تمنا

MORE BYیشب تمنا

    گدھوں کے ہرکارے نے

    راجہ کو بتایا

    کہ دور کی ایک بستی

    جلد ہی ان کی

    خوراک بننے والی ہے

    یہ سن کر راجہ اور اس کے ساتھیوں نے

    اپنے محفوظ ٹھکانے چھوڑے

    اور اس بستی کی جانب روانہ ہوئے

    بستی کے چوکیدار نے

    راجہ اور اس کے ساتھی گدھوں کو

    اس شرط پر بستی میں اترنے کی اجازت دی

    کہ وہ چوکیدار کو نقصان نہیں پہنچائیں گے

    راجہ گدھ نے یہ شرط منظور کر لی

    اور ساتھ ہی گدھوں کو حکم دیا

    کہ اس سے پہلے

    کہ وہ نیم جان بستی ہوش میں آنے لگے

    سب اپنا اپنا پیٹ بھر لیں

    اور محفوظ ٹھکانوں کی طرف لوٹ جائیں

    لیکن اس مرتبہ

    راجہ گدھ اور اس کے ساتھیوں نے

    عجیب منظر دیکھا

    زمین کے کیڑے مکوڑے

    گدھوں کے آنے کا شور سن کر

    واپس اپنے بلوں میں نہیں گئے

    بلکہ انہوں نے

    ایک حصار بنا لیا

    اور گدھوں کی چیخ و پکار کے باوجود

    وہاں سے بھاگنے کی بجائے

    ان کے پنجوں سے لپٹ لپٹ کر

    ان کے منہ میں آنے لگے

    راجہ گدھ اور اس کے ساتھیوں کے لیے

    یہ ایک بالکل نیا تجربہ تھا

    گدھ جیسے ہی

    زمین کی طرف آنے کی کوشش کرتے

    بہت سے کیڑے مکوڑے اڑ کر

    ان کی آنکھوں میں گھس جاتے

    اور انہیں اندھا کر دیتے

    گدھ اپنا توازن برقرار نہ رکھ پاتے

    اور زمین پر آ گرتے

    جیسے ہی گدھ زمین پر گرتے

    بہت سے کیڑے مکوڑے ان پر سوار ہو کر

    ان کے پروں کو ناکارہ بنا دیتے

    یوں زمین پر گدھوں کے ڈھیر لگ گئے

    یہ حال دیکھ کر

    راجہ نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا

    کہ جیسے تیسے جان بچا کر بستی سے نکل جائیں

    اور خود سب سے پہلے بھاگ کھڑا ہوا

    یہ دیکھ کر ایک کیڑے نے سر اٹھا کر پوچھا

    اب کیا ہوگا

    بڑی بی نے ورق گردانی کرتے ہوئے کہا

    یہ تو صرف گدھ ہیں

    تم اگر اپنے باپ کی بات مان لو

    تو ہاتھی کو زمین پر گرا سکتے ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے