رات ڈھلنے کو ہے
سانس روکے ہوئے وقت کے پیڑ کو
چھیڑتی ہے ہوا
حبس چھٹنے لگا
بین کرتی ٹٹیری کی منحوس آواز پر
اوس پڑنے لگی
رس بھری چاندنی سے
چپکنے لگے خشک آنکھوں کے لب
خشک ہوتے ہوئے حلق شب میں انڈیلی گئی
قطرہ قطرہ دمکتے ہوئے جگنوؤں کی شراب
رات کی شاخ پر
روشنی سے مہکتے ستاروں کا بور آ گیا
چاند ایسا پیالہ چھلکنے کو ہے
جو اندھیروں کی پپڑی جمی تھی لب بام و در
وہ اترنے کو ہے
رات ڈھلنے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.