Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رات گزرنے والی ہے

ظریف جبلپوری

رات گزرنے والی ہے

ظریف جبلپوری

MORE BYظریف جبلپوری

    دیتا ہے خبر انجام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    اور دن کا ہے پیغام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    میں تیری ہر کل جانتا ہوں کیا کل کل کل کل کرتا ہے

    اب چھوڑ یہ کاف اور لام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    ایڈوانس میں پیسے دے دینا توہین رندی و مستی ہے

    بل بھیج کے لینا دام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    گر ایک ہی بوتل باقی ہے اور پینے والے اتنے ہیں

    کر بوتل کو نیلام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    پیسوں کی تو بالکل فکر نہ کر تنخواہ ملی اور میں نے دئے

    لا اب تو پلا اک جام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    جو بھنگ پلائی تھی تو نے اس بھنگ کا نشہ کھل نہ سکا

    کچھ مصری اور بادام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    سنتا ہوں کہ بادل اٹھے ہیں اور اولے پڑنے والے ہیں

    اب جلد بلا حجام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    رندوں کو غرض ہے پینے سے وہسکی نہ سہی ٹھرا ہی سہی

    چل جائے گا یوں بھی کام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    تو تھوڑی تھوڑی سب کو پلا ورنہ ترے سر آ جائے گا

    کنجوسی کا الزام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    زاہد کو پلا واعظ کو پلا ملا کو پلا مفتی کو پلا

    سب لکھ لے ہمارے نام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    مأخذ:

    فرمانِ ظرافت (Pg. 84)

    • مصنف: ظریف جبلپوری
      • ناشر: ادبی پریس، کراچی
      • سن اشاعت: 1952

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے