رات گزرنے والی ہے
دیتا ہے خبر انجام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
اور دن کا ہے پیغام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
میں تیری ہر کل جانتا ہوں کیا کل کل کل کل کرتا ہے
اب چھوڑ یہ کاف اور لام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
ایڈوانس میں پیسے دے دینا توہین رندی و مستی ہے
بل بھیج کے لینا دام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
گر ایک ہی بوتل باقی ہے اور پینے والے اتنے ہیں
کر بوتل کو نیلام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
پیسوں کی تو بالکل فکر نہ کر تنخواہ ملی اور میں نے دئے
لا اب تو پلا اک جام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
جو بھنگ پلائی تھی تو نے اس بھنگ کا نشہ کھل نہ سکا
کچھ مصری اور بادام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
سنتا ہوں کہ بادل اٹھے ہیں اور اولے پڑنے والے ہیں
اب جلد بلا حجام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
رندوں کو غرض ہے پینے سے وہسکی نہ سہی ٹھرا ہی سہی
چل جائے گا یوں بھی کام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
تو تھوڑی تھوڑی سب کو پلا ورنہ ترے سر آ جائے گا
کنجوسی کا الزام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
زاہد کو پلا واعظ کو پلا ملا کو پلا مفتی کو پلا
سب لکھ لے ہمارے نام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.