Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریلوے لائن پر مور

ذیشان ساحل

ریلوے لائن پر مور

ذیشان ساحل

MORE BYذیشان ساحل

    ریلوے لائن پر

    مور سو رہا ہے

    تیز رفتار ٹرین

    یہاں سے مت گزرو

    لائن مین سے کہو

    کانٹا بدل دے

    تمہارا راستہ تبدیل ہو جائے گا

    یا پھر ایک سرخ لالٹین

    ریلوے لائن کے ساتھ رکھ دے

    کسی نہ کسی طرح

    تمہیں روک لے

    ریلوے لائن پر مور سو رہا ہے

    اسے اس کے خواب سے باہر مت نکالو

    وہ اپنے خواب میں

    کسی نئے بادشاہ کی طرح

    پہلی بار گردن اٹھا کے چل چل رہا ہے

    اس کی سلطنت

    اس کے پروں کی طرح رنگوں سے بھری

    اور کھلی ہوئی ہے

    اسے بے رنگ مت کرو

    اسے مت اجاڑو

    اس کی بادشاہت کا خاتمہ

    اتنی جلدی مت کرو

    اگر ہمارے آنسوؤں کی

    کوئی قیمت نہیں ہے

    تب بھی ہمارے سارے آنسو

    ہمیشہ کے لیے اپنے پاس رکھ لو

    ہمارے مور کی نیند

    اس کی بیش قیمت نیند

    اس کے پروں کی یکجائی

    ہمارے کتنی اہم ہے

    تمہیں نہیں معلوم

    تیز رفتار ٹرین

    یہ سب کچھ ہم سے مت چھنیو

    ریلوے لائن پر مور کو سونے دو

    وہ ہمیشہ سویا نہیں رہے گا

    رات بھر کے لیے اسے سونے دو

    اگر تم نے اس کے پروں کو

    بکھیر دیا

    تو ہماری زندگی میں لوگوں

    اور چیزوں کی ترتیب

    ختم ہو جائے گی

    ہماری آنکھوں میں موجود

    محبت کی آخری چمک ختم ہو جائے گی

    ہمارے دلوں سے رنگ اڑ جائیں گے

    ریلوے لائن پر

    اس کے پروں کو مت بکھیرو

    ورنہ جو بھی انہیں اٹھائے گا

    اس کی انگلیوں میں عمر بھر

    کانٹے چبھتے رہیں گے

    اس کی آنکھوں میں ہمیشہ

    سوئیاں بھری رہیں گی

    یہ پر ڈائری میں رکھنے کے

    یا لڑکیوں کے لیے

    پنکھے بنانے کے کام نہیں آتے

    اگر ایک بار مور کے پر

    یا اس کی نیند بکھر جائے

    تو ہمیں اور تمہیں تیز رفتار ٹرین

    کوئی نہیں چلنے دے گا

    زندہ بھی نہیں رہنے دے گا

    ریلوے لائن پر نہیں سونے دے گا

    مأخذ:

    saarii nazmen (Pg. 159)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے