Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رتجگا

MORE BYعشرت آفریں

    وہ میری زندگی کا سب سے پہلا رتجگا تھا

    جب قدم رکھا تھا میں نے زندگی کی ساتویں شب میں

    دسمبر کی اکتیس اور عروج ماہ کی وہ آخر شب تھی

    کہا جاتا ہے

    اس شب ساتویں آکاش پر تقدیر کے سچے فرشتے نے

    ترا بندھن ہمیشہ کے لیے یوں مجھ سے باندھا تھا

    مرے ماتھے پہ کچھ اپنے قلم سے حرف لکھے تھے

    مری ماں نے اسی شب

    آیتوں کے سائے میں

    تاروں کی چھاؤں میں

    اکیلا چاند دیکھا تھا

    چراغاں ہی چراغاں تھا

    مرے پرکھوں کے ہاتھوں میں

    قلم تھا ایک چاندی کا

    زباں پر آیتیں تھیں اور ہتھیلی پر

    پرانا نقرئی پیالہ

    مرے ماتھے پہ چاندی کے قلم سے ان بزرگوں نے

    سنہری حرف لکھا تھا

    چراغاں ہی چراغاں تھا

    دسمبر کی اکتیس اور عروج ماہ کی پھر آخری شب ہے

    مگر امشب

    فرشتے سو چکے

    وہ بھی جنہوں نے آسماں پر تیرا بندھن مجھ سے باندھا تھا

    مرے پرکھوں کو بھی نیند آ گئی کب کی

    کئی پوچھے

    انہوں نے میرے ماتھے پر جو اجلے حرف لکھے تھے

    وہ سارے رنگ کچے تھے

    وہ سارے حرف جھوٹے تھے

    میں جب سے آج تک اک رت جگے کی کیفیت میں ہوں

    اکیلا چاند ہنستا ہے

    فرشتوں کا لکھا اک حرف آنکھوں میں چمکتا ہے

    چراغاں ہی چراغاں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 129)
    • Author :عشرت آفریں
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے