رو میں ہے رخش عمر
رہ گزر پر شور و غل کا سیل ہے
بہہ رہا ہے خشک تنکے کی طرح
یہ جہان رنگ و بو
گھومتے پہیوں دھڑکتی گاڑیوں کی ہچکیاں
داستاں در داستاں الجھی ہوئی ہیں چار سو
درد سے سہمے ہوئے خوابوں کے لاکھوں قافلے
گامزن ہیں سوئے حسرت حوصلے تھامے ہوئے
میں بھی ان میں تم بھی ان میں ساری دنیا ان میں ہے
خامشی بھی نغمگی بھی اشک و خوں بھی ان میں ہے
کچھ نگاہیں عرش پر ہیں کچھ نگاہیں فرش پر
وقت آندھی کی طرح
کر رہا ہے تیز تر اس سیل کو
ہم کہاں ہیں کون سی منزل پہ ہیں
کوئی بتلاؤ کوئی آواز دو
کوئی بتلاؤ کوئی آواز دو
- کتاب : Lambi Barish (Pg. 20)
- Author : Balraj Komal
- مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.