روزن ہجر
آج پھر دشت وفا میں
تری یادوں کے سراب
مجھ کو بھٹکائے چلے جاتے ہیں
اور اس دشت میں
میں یوں ہی اکیلا چپ چاپ
ریت پر ڈھونڈھتا رہتا ہوں
نہ جانے کیا کیا
تیری خوشبو ترے خد
تیرے قدم تیرا خیال
جانے کیا ڈھونڈھتا رہتا ہوں
مسلسل مری جاں
دائرہ وار بگولے سے مری آنکھوں میں
ایسے پھرتے ہیں کہ
ہر سمت تری یاد کی خاک
چار سو پھیل کے ہر شے کو چھپا لیتی ہے
تیری خوشبو ترے خد
تیرے قدم تیرا خیال
خاک ہر شے کو چھپا لیتی ہے
موجۂ دید کو نادیدہ بنا دیتی ہے
وقت موجود کو محدود سا کر دیتی ہے
لیکن ایسے میں مری جان
ترے ہجر کا لمس
مجھ کو ان دیکھی محبت کا یقیں دیتا ہے
پاؤں میں چبھتے ہوئے ریت کے ذرے اس دم
دور افتادہ منازل کا پتہ دیتے ہیں
پھر جھلستا ہوا سورج بھی سکوں دیتا ہے
کو بہ کو پھیلتا جاتا ہے حصار من و تو
روزن ہجر سے منزل کا پتہ ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.