Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سال نو

MORE BYزبیر احمد ثانی

    گزشتہ سال تو جو تھا سو تھا یہ سال نو

    خدا کرے کہ نئے موسموں کے ساتھ آئے

    مٹا ہی دے جو جہاں سے وجود نفرت کا

    محبتوں کے حسیں سلسلوں کے ساتھ آئے

    یہ سنگ میل ہو اکیسویں صدی کے لیے

    نئی امنگ نئے حوصلوں کے ساتھ آئے

    جو دوست لکھیں نئی روشنی کا افسانہ

    یہ سال ایسے نئے دوستوں کے ساتھ آئے

    کہ ماند پڑنے لگے جن سے قمقموں کی چمک

    اندھیری رات میں ان جگنوؤں کے ساتھ آئے

    گزشتہ دور تو گزرا ہے کربناکی میں

    نیا زمانہ حسیں منظروں کے ساتھ آئے

    یہ سال وہ ہو جسے عشق کی صدی کہیے

    وجود ذات کی سب دھڑکنوں کے ساتھ آئے

    پرانے دل میں نئی دھڑکنوں کی آہٹ ہو

    رخ و نگاہ سفید آئنوں کے ساتھ آئے

    ہوں ذلتوں کے پرانے وہ داغ ماتھے پر

    نہ وہم کی نئی رسوائیوں کے ساتھ آئے

    عوام کے لیے یہ سال ہو بغاوت کا

    نہ قائدوں کی ہی گمراہیوں کے ساتھ آئے

    ہو نسل نو کی کشاکش کا کوئی اس میں وجود

    نہ گزرے سالوں کی ان رنجشوں کے ساتھ آئے

    قلم کی دنیا میں تنقید کی نمائش ہو

    نہ تیکھے لہجے کڑے تیوروں کے ساتھ آئے

    ملے رہائی ستاروں کی بالادستی سے

    کچھ ایسی روشنی تیرہ شبوں کے ساتھ آئے

    مرے کلام میں تلخی و تیرگی ہے بہت

    یہ سال شعلہ رو شیریں لبوں کے ساتھ آئے

    جگا دے خواب میں مدہوش نوجوانوں کو

    یہ سال اتنی بڑی آندھیوں کے ساتھ آئے

    چکھا دے جو نئی موجوں کی سختیوں کا مزہ

    نہ کشتیوں کے نہ ہی ساحلوں کے ساتھ آئے

    زمانے بھر کو کئی تیرگی کا شکوہ ہے

    یہ سال کیوں نہ کئی سورجوں کے ساتھ آئے

    زمیں کی چھاتی میں اک آگ سی سلگتی ہے

    سو آسمان کڑی بارشوں کے ساتھ آئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے