Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سانپ

MORE BYذیشان ساحل

    ایک سانپ کو

    میں نے تتلی بنا دیا

    اور ایک کانٹے کو

    تبدیل کر دیا پھول میں

    بند گلی کے آخری سرے پر

    جو دیوار تھی

    میں نے اسے

    شہر کی طرف کھلنے والا

    دروازہ بنا دیا

    زہر کے دریا کو

    میں نے رکھ دیا

    شہد کی بوتل میں

    اور چھپا دیا

    اس کی نظروں سے بھی

    اس کی تصویر کو

    جسے میں اپنا آئینہ سمجھتا تھا

    اس کے بعد

    جب وہ آئی اور دہرانے لگی

    وہ لفظ

    جو کبھی اس کے لیے بے اثر تھا

    آج اس ایک لفظ کا

    مجھ پر کوئی اثر ہی نہیں ہوا

    میں تو

    اسے پہچان ہی نہ سکا

    یاد بھی نہ رکھ سکا

    سانپ کو

    مأخذ :
    • کتاب : saarii nazmen (Pg. 162)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے