Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سراب

MORE BYڈاکٹر عبدالله

    وقت کے اس صحرا میں کب سے

    کرب زدہ لمحوں کا بھاری بوجھ اٹھائے

    رستہ رستہ بھٹک رہا ہوں

    صحرا صحرا ریگ رواں کے سوکھے دریا

    اور میں پیاسا

    پور پور سے چٹخ رہا ہوں

    لیکن پھر بھی تیز قدم ہوں

    شاید دریا مل جائے گا

    شاید روح کی پیاس بجھے گی

    صحرا میں تو قدم قدم پر

    بہتے دریاؤں کے دھوکے

    چاروں سمت نظر آتے ہیں

    لہراتے ہیں

    پاس پہنچ کر کھو جاتے ہیں

    ریت کے سارے دریا مجھ میں

    اندر اندر سوکھے آنسو ہو جاتے ہیں

    پیاس بڑھاتی پاس بلاتی ریت کی لہریں

    پھر سے نظر میں آ جاتی ہیں

    پھر سے اس صحرا کے سفر میں

    امیدیں سی بندھ جاتی ہیں

    کسی سراب کو جان کے دریا

    تیز قدم پھر ہو جاتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے