سرو آرزو
نظر نظر پلائے گا
نفس نفس سمائے گا
وہ جنبشوں کی شاعری
ادا ادا سنائے گا
وہ با کمال حسن ظن
کمال آزمائے گا
رموز عشق آشنا
جنوں اثر بنائے گا
بہار مست گام کو
وہ آئنہ دکھائے گا
صبائے خوش خرام کو
نیا چلن سکھائے گا
وہ خوش گلو وہ کم سخن
کبھی جو گنگنائے گا
غزل مری سنائے گا
وہ گیت میرے گائے گا
وہ شوق کم لباس پہ
نئی قبا سجائے گا
فصیل وحشت سکوت
آہٹوں سے ڈھائے گا
وہ رشک گل قطار گل
قدم قدم کھلائے گا
وہ اپنی ساری نکہتیں
مری نظر میں لائے گا
وہ رنجشوں کے دور میں
رفاقتیں بڑھائے گا
جھکا جھکا کے چشم نم
قیامتیں اٹھائے گا
شریک درد اس کا میں
وہ میرے دکھ بٹائے گا
ہیں جان و روح منتظر
کہ وہ کبھی تو آئے گا
مری نگاہ شوق وہ
کہیں گری جو پائے گا
ادائے خوش گمان سے
وہ چوم کر اٹھائے گا
وہ لاج زیب تن کئے
جو محفلوں میں جائے گا
گریز غیر سے مرے
قریب اور آئے گا
وہ ہم سفر وہ اجنبی
عذاب جاں مٹائے گا
مگر اے سرو آرزو
وہ کس جہاں سے آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.