Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سوالی

یوسف ظفر

سوالی

یوسف ظفر

MORE BYیوسف ظفر

    گزر رہے ہیں برابر تباہیوں کے جلوس

    یہ زندگی کے مسافر کہاں چلے جائیں

    یہ اشتہار غموں کے الم کی تصویریں

    یہ زندگی ہے نہیں گرد زندگی بھی نہیں

    جواں امیدیں فضائے حیات سے مایوس

    تنور سینہ کا ایندھن ہیں وہ تمنائیں

    جلی حروف میں یہ حادثوں کی تحریریں

    کہ جن سے دل کے اندھیرے میں کچھ کمی بھی نہیں

    یہ آدمی ہیں نہیں بے بسی کی تقریریں

    بپا ہے حشر مگر آنکھ دیکھتی بھی نہیں

    گزر رہے تھے وہ ہستی کے مجرمان ازل

    قدم بڑھائے ہوئے میں کہاں چلا آیا

    جنہیں بہشت کی راحت بھی سازگار نہ تھی

    سلگتی پانی میں سورج کی لاش وہ ڈوبی

    وہ زندگی کے مسافر وہ ہمرہان اجل

    فضا میں پھیل گیا تیرگی کا سرمایہ

    گزر گئے کہ انہیں موت ناگوار نہ تھی

    فلک پہ جاگی ستاروں کی شان محبوبی

    وہ رہ گزار مرے دل کی رہ گزار نہ تھی

    ابل پڑے مری آنکھوں سے غم کے آنسو بھی

    سکوت شب ہے کمال سکون ہے پیدا

    یہ چاہتا ہوں یونہی بے سبب چلا جاؤں

    سکون شب سے یہ دل میں خیال آتا ہے

    وہ زندگی ہے کہاں جس کو ساتھ لے جاؤں

    وہ زندگی ہے کہاں جس کو ساتھ لے جاؤں

    مأخذ:

    sheerazah (Pg. 73)

    • مصنف: makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
      • اشاعت: 1973
      • ناشر: P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6
      • سن اشاعت: 1973

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے