زندگی تیرے لیے بستر سنجاب و سمور
اور میرے لیے افرنگ کی دریوزہ گری
عافیت کوشئ آبا کے طفیل
میں ہوں درماندہ و بے چارہ ادیب
خستۂ فکر معاش
پارۂ نان جویں کے لیے محتاج ہیں ہم
میں مرے دوست مرے سیکڑوں ارباب وطن
یعنی افرنگ کے گلزاروں کے پھول
تجھے اک شاعر درماندہ کی امید نہ تھی
مجھ سے جس روز ستارہ ترا وابستہ ہوا
تو سمجھتی تھی کہ اک روز مرا ذہن رسا
اور مرے علم و ہنر
بحر و بر سے تری زینت کے گہر لائیں گے
میرے رستے میں جو حائل ہوں مرے تیرہ نصیب
کیوں دعائیں تری بے کار نہ جائیں
تیرے راتوں کے سجود اور نیاز
(اس کا باعث مرا الحاد بھی ہے)
اے مری شمع شبستان وفا
بھول جا میرے لیے
زندگی خواب کی آسودہ فراموشی ہے
تجھے معلوم ہے مشرق کا خدا کوئی نہیں
اور اگر ہے تو سرا پردۂ نسیاں میں ہے
تو ''مسرت'' ہے مری تو مری ''بے داری'' ہے
مجھے آغوش میں لے
دو ''انا'' مل کے جہاں سوز بنیں
اور جس عہد کی ہے تجھ کو دعاؤں میں تلاش
آپ ہی آپ ہویدا ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.