Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاخ عدم

انجلا ہمیش

شاخ عدم

انجلا ہمیش

MORE BYانجلا ہمیش

    سنو یہ نظم کبھی نہیں ہو سکتی

    اور تم جانتے ہو

    جب جذبے ادھورے رہ جائیں

    تو زمینیں بنجر ہو جاتی ہیں

    وقت گزرا کہاں

    زخم ویسے ہی ابھی رستے ہیں

    دل بھر آیا اس جگہ

    جہاں محبت نا محبت سے ملی

    جب وجود ایک سوال بنا

    جب روح نے جسم کا ساتھ چھوڑ دیا

    جب دعاؤں میں تاثیر نہ رہی

    قدم بڑھے تو بہت خلوص سے تھے

    جانتے تھے کہ راہ کٹھن ہے

    سفر دشوار ہے

    بس اک آس تھی

    کہ یہ سفر رائیگاں تو نہیں

    ہم اکیلے تو نہیں

    ہمارے ساتھ چلنے کی چاہ میں

    ہمارا سفر بھی ہے

    مگر نہیں جانتے تھے

    کہ ہم تو اپنے آپ سے جدا ہو گئے

    ہم نہ جان سکے

    کہ مٹی سے وہ مہک ہی اٹھ گئی

    جو دل کو دل سے ملاتی ہے

    سو اب تک لکھی گئی ہر نظم

    نامکمل ہی تو ہے

    کسی پیر دانا نے کہا تھا

    بہت سی ناگوار آوازیں

    تمہارے دھیان کو بھٹکائے گیں

    مگر تم پیچھے مڑ کے مت دیکھنا

    ورنہ پتھر کے ہو جاؤ گے

    سو اے پیر دانا

    میں نہیں دیکھتی پیچھے مڑ کے

    جب آوازیں میرے دل کو ہدف بناتی ہیں

    میں جانتی ہوں

    یہ آوازیں مجھے تنگ کرنے کے لئے ہیں

    یہ مجھے روکنا چاہتی ہیں آگے بڑھنے سے

    دنیا کے ہر برے مقصد کے آڑے آتی ہیں

    یہ آوازیں

    یہ کانٹوں بھری آوازیں

    جو لہولہان کر دیتی ہیں خلوص بھرے دل کو

    جیسے کھولتا ہوا پانی جلا دیتا ہے کھال کو

    ایسے ہی جلایا ہے ان آوازوں نے

    دنیا سے ہر احساس کو

    لیکن

    میں نے بچایا اپنے سچ کو

    اور چلتی جا رہی ہوں

    سب سے الگ

    سن کے انجان رہنے کا عمل کچھ اتنا آسان تو نہیں

    بس ایک دیوانگی ہے

    جو مجھے بے چین کیے ہوئے ہے

    ایک عجب سی کھوج ہے

    جو گھٹن بن گئے ہیں سانس لینے کے عمل میں

    مگر تو کہاں ہے پیر دانا

    تو جو رہنما تھا

    مصیبت کے ماروں کا

    کہاں بھٹک رہا ہے

    تو کیا کل یگ کی وہ گھڑی آ گئی

    کہ پیر دانا کو شکار کر لے گئیں

    نا گوار آوازیں

    افسوس صد افسوس

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے