پھر وہی کنج قفس پھر وہی تنہائی ہے
وہی یادوں کا چراغاں وہی خوابوں کا طلسم
وہی سنگیت وہی گیت وہی رس وہی لے
وہی پھولوں کی قبا موج مے ناب سا جسم
وہی عارض وہی آنکھیں وہی زلفیں کہ جنہیں
میں کبھی بھول نہ پایا تھا کہ پھر یاد آئے
خم ابرو بھی وہی سایۂ مژگاں بھی وہی
پھر وہی لب جنہیں دیکھو تو نہ دیکھا جائے
پھر وہی شہر طرب خواب گہ رامش و رنگ
کج کلاہوں کا وطن زہرہ جبینوں کا دیار
وہی روندی ہوئی راہوں کی نشیلی خوشبو
جگمگاتی ہوئی راتوں کی فضائے سرشار
شبنمستاں بھی وہی کنج و خیاباں بھی وہی
وہی دریا کی ہوائیں وہی باغوں کی فضا
لے کے پھر آئی ہے وادی کی وہی رقاصہ
بہکے بہکے سے قدم پھول کترنے کی ادا
پھر جھروکوں میں کوئی چاند اتر آیا ہے
پھر سر پردۂ در جنبش مضراب ہوئی
لٹ گیا نقد سکوں پھر اسی آواز کے ساتھ
زلف کی چھاؤں میں پھر شام مئے ناب ہوئی
رات پھر جھکتی چلی آئی ہے چپکے چپکے
پھر تقاضہ ہے وہی آؤ چلو لوٹ چلیں
وہی موہوم سی دہشت وہی مبہم سا سوال
وہی الجھن کہ جو کہنا ہے وہ کس طور کہیں
ہو گئے راہ کے ذرے بھی حریف غم دل
پھر وہی موڑ جہاں دست حنائی چھوٹا
گیت پھر ڈوب گئے خواب کے ویرانوں میں
پھر لٹی بزم طرب ساز طرب پھر ٹوٹا
پھر وہی سوچ کہ جینے کے بہانے کیا ہوں
پھر وہی فکر کہ کب تک غم رسوائی ہے
دل پر خوں بھی وہی ہے وہی سودائے وفا
پھر وہی کنج قفس پھر وہی تنہائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.