Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب چراغ

قمر رئیس

شب چراغ

قمر رئیس

MORE BYقمر رئیس

    دلچسپ معلومات

    گومتی کی شاداب وادی کے نام

    پھر وہی کنج قفس پھر وہی تنہائی ہے

    وہی یادوں کا چراغاں وہی خوابوں کا طلسم

    وہی سنگیت وہی گیت وہی رس وہی لے

    وہی پھولوں کی قبا موج مے ناب سا جسم

    وہی عارض وہی آنکھیں وہی زلفیں کہ جنہیں

    میں کبھی بھول نہ پایا تھا کہ پھر یاد آئے

    خم ابرو بھی وہی سایۂ مژگاں بھی وہی

    پھر وہی لب جنہیں دیکھو تو نہ دیکھا جائے

    پھر وہی شہر طرب خواب گہ رامش و رنگ

    کج کلاہوں کا وطن زہرہ جبینوں کا دیار

    وہی روندی ہوئی راہوں کی نشیلی خوشبو

    جگمگاتی ہوئی راتوں کی فضائے سرشار

    شبنمستاں بھی وہی کنج و خیاباں بھی وہی

    وہی دریا کی ہوائیں وہی باغوں کی فضا

    لے کے پھر آئی ہے وادی کی وہی رقاصہ

    بہکے بہکے سے قدم پھول کترنے کی ادا

    پھر جھروکوں میں کوئی چاند اتر آیا ہے

    پھر سر پردۂ در جنبش مضراب ہوئی

    لٹ گیا نقد سکوں پھر اسی آواز کے ساتھ

    زلف کی چھاؤں میں پھر شام مئے ناب ہوئی

    رات پھر جھکتی چلی آئی ہے چپکے چپکے

    پھر تقاضہ ہے وہی آؤ چلو لوٹ چلیں

    وہی موہوم سی دہشت وہی مبہم سا سوال

    وہی الجھن کہ جو کہنا ہے وہ کس طور کہیں

    ہو گئے راہ کے ذرے بھی حریف غم دل

    پھر وہی موڑ جہاں دست حنائی چھوٹا

    گیت پھر ڈوب گئے خواب کے ویرانوں میں

    پھر لٹی بزم طرب ساز طرب پھر ٹوٹا

    پھر وہی سوچ کہ جینے کے بہانے کیا ہوں

    پھر وہی فکر کہ کب تک غم رسوائی ہے

    دل پر خوں بھی وہی ہے وہی سودائے وفا

    پھر وہی کنج قفس پھر وہی تنہائی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے