Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر بدر

اصغر ندیم سید

شہر بدر

اصغر ندیم سید

MORE BYاصغر ندیم سید

    شام کا پنجرہ میرے جسم پہ گر جاتا ہے

    اور میں درجہ دوم کا قیدی

    دشمن کے اخبار سے پوری دنیا کے لوگوں کی بگڑتی شکلیں دیکھنے لگتا ہوں

    اور سورج کی آزادی

    میرے جینے کی خواہش کو اپنا دوست بنانے آ جاتی ہے

    میرے ناشتے کے برتن میں میری محبت کے برسوں کا سارا ذائقہ بھر جاتا ہے

    سگریٹ کے ہر کش سے دریا کھینچ آتے ہیں

    اور پرندے اپنی اولادوں کو میرے گیت کا چوگا دیتے ہیں

    جب میرے پاؤں ان کے بنائے ضابطوں کی دلدل میں دھنس جاتے ہیں

    میری آنکھیں لاکھوں میل سفر کر جاتی ہیں

    اور میرے بازو ریل کی دونوں پٹریاں بن کر پھیلتے ہیں

    جب میری رگوں میں شاعری خون بناتی ہے

    میں شام کا پنجرہ توڑ کے باہر آ جاتا ہوں

    میرے پاؤں کے سب رشتے اک دوجے سے جڑ جاتے ہیں

    میرے لفظ درختوں کے گنبد میں کبوتر بن کے گٹلنے لگتے ہیں

    میں اپنے سرہانے بیٹھے نیرودا سے کچھ باتیں پوچھتا ہوں

    مأخذ:

    meyaar (Pg. 106)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے