Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شمع اور میں

انجم شکیل

شمع اور میں

انجم شکیل

MORE BYانجم شکیل

    میرے بستر کے پاس

    پیلی پیلی

    ادھر جل رہی ہے جو اک موم بتی

    اسی کی لرزتی ہوئی روشنی میں

    میں قصداً کتاب ایک پڑھنے کی کوشش میں ہوں

    اچانک سے کانپتا وہ شعلہ

    میری بیدار آنکھوں کو مرعوب کرتا ہے ایسے

    کہ میں اس کے اس ناچ میں

    اور پگھلے ہوئے موم میں محو ہو جاتی ہوں

    جو پگھلے ہوئے موم کے گرد بے طرح شکلیں بنانے میں مشغول ہے

    دیر تک میں اسے دیکھتی ہوں

    یہاں تک کہ پگھلے ہوئے موم کے سوا کچھ بھی بچتا نہیں ہے

    میں چھپ جاتی ہوں لمبے پردوں کے بیچ

    اور تکیے پہ سر رکھ کے

    اس موم بتی کے بارے میں پھر سوچتی ہوں

    جو باقی ہے

    اور اپنے جیون کے بارے میں بھی جو کہ ہے

    سوال اٹھتا ہے کہ میری زندگی بھی اس طرح

    کچھ دیر تک جلتی جلتی چمکتی ہوئی ختم ہو جائے گی

    عین ممکن ہے ایسا ہی ہو

    اور مشن میرا پورا تو ہو جائے گا

    اگر یہ فقط چند گھنٹے جلے اور دوسروں کے لئے

    کچھ چمک اور دمک بھی مہیا کر لے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے