Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شکوہ

MORE BYصادقہ فاطمی

    دلچسپ معلومات

    ایک آوارہ جاگیردار کی بڑی عمر کی بیوی کی بے بس تنہا زندگی کی پکار

    یہ ترے ہونٹ یہ رخسار یہ خاموش نظر

    جیسے مندر میں سجے بیٹھے ہوں پتھر کے صنم

    میں تو ہر روز نئے دیپ لئے آتی ہوں

    تو نے انجان بنے رہنے کی کھائی ہے قسم

    میں ہوں تصویر وفا مجھ سے گریزاں کیوں ہے

    عشق کی لوح پہ کیا میں ہوں کوئی حرف غلط

    تو نے کتنوں کو نوازا ہے کرم سے اپنے

    میں تو رہتی ہوں یہاں صورت اغیار فقط

    لوگ دیتے ہیں تجھے گوہر نایاب تو کیا

    میں تو دیتی ہوں تجھے قلب و نظر کی سوغات

    تجھ کو معلوم ہے تو خوب مجھے جانتا ہے

    تیری ہی ذات میں گم رہتی ہے ہر دم مری ذات

    میں نے جو پھول بکھیرے ہیں ترے قدموں پر

    کتنے تازہ ہیں ذرا ایک نظر دیکھ تو لے

    خون روتی ہوئی آنکھیں یہ شکستہ دامن

    یوں بھی رنگین ہیں یہ شام و سحر دیکھ تو لے

    کتنی مدت سے کھڑی ہوں یہی امید لئے

    آج ممکن ہے کہ تو میری محبت مانگے

    شاید آنکھیں تری خود میری محبت مانگیں

    تیرے دل میں مری الفت کی تمنا جاگے

    مأخذ:

    دھڑکن (Pg. 147)

    • مصنف: صادقہ فاطمی
      • ناشر: اندر کمار گجرال
      • سن اشاعت: 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے