سیپ
سپنوں کے مہکتے آنگن میں
کرنیں نہ بکھریں چاہت کی
خوشبو نے آنکھ کہاں کھولی
سونی ہیں بانہیں قربت کی
لجا کے کومل ادھروں سے
کب ملن ہوا دو شبدوں کا
کب من ساگر میں جوار اٹھا
کب چندا پگھلا سانسوں کا
کب تتلی نے کلیوں کا رس
پی کر تن کا شرنگار کیا
کب جاگی آنکھوں کی بھاشا
کب چاہت کو آدھار کیا
کب برکھا برسی وعدوں کی
کب آشا کا آنچل بھیگا
کب پھول کھلے کب شاخ جھکی
کب ہوا بسنتی تن گیلا
کب شاخ پہ دھڑکن کی پھوٹا
انکر قسموں کے موسم کا
کب گونجا دل کی بستی میں
سر اندر دھنش کی سرگم کا
کتنے ساون کتنے بھادو
جل گئے سمے کی اگنی میں
کب نیم میں میٹھے آم لگے
کب پتھر پگھلا پانی میں
صدیوں سے اب تک زندہ ہے
دھرتی سے امبر کی دوری
ہر سینے پر انکت نکلی
اندھی رسموں کی مجبوری
ہر آنکھ میں پت جھڑ کا موسم
ہر جسم چتا کی راکھ ہوا
چاندی سونا بے مول بکے
کوئی نہ سچی ساکھ ہوا
کس کو اپنا مانوں آخر
کس مکھ پر اپنا نام لکھوں
یہ جیون اک کورا کاغذ
اب کس کو کیا پیغام لکھوں
چمپئی لال نیلے پیلے
جو رنگ بھی دل کو بھاتے ہیں
سب پل دو پل کا سایہ ہیں
سب مٹی میں مل جاتے ہیں
کچھ جیون بنجر دھرتی پر
بے مقصد جیتے رہتے ہیں
اور پیاس نہیں بجھتی ان کی
بس آنسو پیتے رہتے ہیں
آشا بے نام صداقت ہے
سونا مٹی ہو جاتا ہے
جو بھی ملتا ہے دنیا میں
آخر اک دن کھو جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.