Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سپاہی کی شریک زندگی

بانو طاہرہ سعید

سپاہی کی شریک زندگی

بانو طاہرہ سعید

MORE BYبانو طاہرہ سعید

    وطن کی انجمن میں شمع بن کے روشنی دی ہے

    پگھل کر قوم کو میں نے بڑی آسودگی دی ہے

    مرے ضبط فغاں نے ملک کے دل کو خوشی دی ہے

    خدا نے مجھ کو ہمت مسکراہٹ سادگی دی ہے

    شریک زندگی ہوں دیش بھارت کے سپاہی کی

    میں دیگر عورتوں کی طرح شکوے کر نہیں سکتی

    زمانے کی شکایت ناز نخرے کر نہیں سکتی

    گزرتی جو بھی ہے دل پر میں چرچے کر نہیں سکتی

    ہزاروں مشکلیں سہہ کر بھی شکوے کر نہیں سکتی

    شریک زندگی ہوں دیش بھارت کے سپاہی کی

    مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں بھارت کی عظمت ہوں

    وطن کی آبرو ہوں آن ہوں شوکت ہوں طاقت ہوں

    مجسم مشرقی عورت ہوں تفسیر محبت ہوں

    میں ہوں سسرال کی عزت میں میکے کی شرافت ہوں

    شریک زندگی ہوں دیش بھارت کے سپاہی کی

    فرائض کی بنا پر وہ بہت مجبور رہتے ہیں

    رفیق زندگی ہو کر بھی اکثر دور رہتے ہیں

    ہم ان کی نیک نامی پر مگر مغرور رہتے ہیں

    غم فرقت ہے لیکن پھر بھی ہم مسرور رہتے ہیں

    شریک زندگی ہوں دیش بھارت کے سپاہی کی

    بھروسہ ہے خدا پر مجھ کو خود ہوں پاسباں اپنی

    میں خود بانگ جرس خود ہی امیر کارواں اپنی

    شعور پختہ مشعل رہنما فکر جواں اپنی

    میں تنہائی کی خوگر ہوں خموشی داستاں اپنی

    شریک زندگی ہوں دیش بھارت کے سپاہی کی

    وطن کی سرحدوں پر میں جمائے ہوں نگاہوں کو

    حفاظت جن کی سونپی جا چکی ہے سورماؤں کو

    خدا سے التجا ہے سن لے وہ میری دعاؤں کو

    سپاہی اور وطن سے دور رکھے کل بلاؤں کو

    شریک زندگی ہوں دیش بھارت کے سپاہی کی

    زباں زد نام نامی ہے مرا ہمت میں جرأت میں

    نہیں جھانسی کی رانی سے میں کم عزم و شجاعت میں

    نہیں ہوں طاہرہؔ کم چاند سلطانہ سے عزت میں

    اٹھا سکتی ہوں میں تلوار بھارت کی حمایت میں

    شریک زندگی ہوں دیش بھارت کے سپاہی کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے