Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سسکتی مظلومیت کے نام

طارق قمر

سسکتی مظلومیت کے نام

طارق قمر

MORE BYطارق قمر

    عجب فضا ہے

    عجب اداسی

    عجیب وحشت برس رہی ہے

    عجب ہے خوف و ہراس ہر سو

    عجیب دہشت برس رہی ہے

    عجب گھٹن ہے عجب تعفن

    میں کس جگہ کس دیار میں ہوں

    کہ جیسے مقتل میں آ گیا ہوں

    میں قاتلوں کے حصار میں ہوں

    پھٹی پھٹی سی یہ سرخ آنکھیں

    سنہرے خوابوں کو رو رہی ہیں

    گناہ کیسے ہوئے ہیں سرزد

    یہ کن عذابوں کو رو رہی ہیں

    عجب طرح کا یہ امتحاں ہے

    غم و الم کا یہ اک جہاں ہے

    لہو سے تحریر داستاں ہے

    جراحتوں کے جوان سینے فگار کیوں ہیں

    یہ بچے بوڑھے شکار کیوں ہیں

    جوان لاشوں پہ بین کرتی ہوئی یہ مائیں

    گھٹی گھٹی سی یہ سسکیاں اور ستم کے ماروں کی یہ صدائیں

    لہو کا صدقہ اتارتی ہیں

    فلک کی جانب نظر اٹھائے نہ جانے کس کو پکارتی ہیں

    یہ بے گھری ہے نصیب کس کا

    یہ کون خیموں میں رو رہا ہے

    مزاج بدلا ہے آسماں نے

    کہ جو نہ ہونا تھا ہو رہا ہے

    سوال کرتی ہے آدمیت

    یہ انتہا پر جنون کیوں ہے

    کہ آستینوں پہ قاتلوں کی

    یہ بے گناہوں کا خون کیوں ہے

    خموش ہیں اب

    لہو کو پانی بنانے والے

    حقیقتوں کو بھی اک کہانی بتانے والے

    صداقتوں کو چھپانے والے

    انہیں بتاؤ کہ یہ رعونت نہیں رہے گی

    یہ تاج سر پر نہیں رہیں گے

    یہ جاہ و حشمت نہیں رہے گی

    سحر کے امکان ہو رہے ہیں

    یہ شب یہ ظلمت نہیں رہے گی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے