سورج گرہن
ہو رہا ہے یہ نظام دہر میں کیا انقلاب
آج مشرق ہی میں ڈوبا جا رہا ہے آفتاب
چھا گئی افسردگی ایسی در و دیوار پر
یورش ظلمت ہو جیسے مطلع انوار پر
روشنی کم ہو چلی نظارے گھبرانے لگے
آج دن میں خلق کو تارے نظر آنے لگے
ڈوبا جاتا ہے نظر کے سامنے گردوں کا دل
آرزو میں بے سر و پا ہیں نگاہیں مضمحل
گھلتا جاتا ہے سحر کے وقت قرص آفتاب
بے ثباتی کا معمہ ہو رہا ہے بے نقاب
اب نظام چرخ کج رفتار برہم ہو گیا
یک بیک دنیا کا کاروبار مدھم ہو گیا
امتحاں کا وقت ہے سورج گہن میں آ گیا
دونوں عالم کی فضاؤں پر دھندلکا چھا گیا
دست فطرت نے نواز نغمۂ خاموش ہے
حیرتوں کا نقش لوح دل سے ہم آغوش ہے
زندگی میں ایک ایسا دور آتا ہے ضرور
بار غم سے جب سکوں کا ٹوٹ جاتا ہے غرور
مشکلیں زیور ہیں حسن زندگانی کے لئے
رنج و غم غازہ ہیں روئے شادمانی کے لئے
وقت کی گرمی گلا دیتی ہے لوہا آس کا
آرزو کے خون سے رنگیں ہے پیکر یاس کا
ساز اطمینان سے آتی ہے ماتم کی صدا
ایک رخ پر رہ نہیں سکتی زمانے کی ہوا
وقت کی تلوار کا ہر زخم کھانا چاہئے
مرد کو دشواریوں میں مسکرانا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.