سورج کا کرب
کیا کوئی دن ایسا بھی آیا ہے جب سورج نے
اس دھرتی پر رہنے والے انسانوں میں
بھید کیا ہو
اپنی کرنیں اک مذہب کے
اک جاتی کے
اک فرقے کے
لوگوں میں پھیلا دی ہوں
کیا کوئی دن ایسا بھی آیا ہے جب سورج نے
بارش کے موسم میں
بھیگے جسموں کو اپنی باہوں میں لینے سے انکار کیا ہو
کالے رنگوں والے چہرے نوچ لئے ہوں
کیا کوئی دن ایسا بھی آیا ہے جب سورج نے
اونچے اونچے محلوں میں آرام کیا ہو
جھونپڑ پٹی میں رہنے والوں کو بدنام کیا ہو
شاید ایسا دن آنے سے پہلے سورج اپنی آنکھیں
ویرانے میں پھینک آئے گا
اور اپنی
آنکھوں کے حلقوں میں
پتھر رکھ لے گا
لیکن اس دھرتی پر رہنے والے انسانوں نے
مانوتا کا قتل کیا ہے
دھرموں کا اپمان کیا ہے
نفرت کا اعلان کیا ہے
انسانوں نے انسانوں پر ظلم کئے ہیں
ننھے ننھے بچوں کو نیزوں سے زخمی کر کے
ان کا خون پیا ہے
کتنی مانگوں کا سیندور کھرچ کر
خوابوں کی رعنائی سے محروم کیا ہے
کتنے ہاتھوں کو مہندی لگنے سے پہلے ہی معدوم کیا ہے
کتنے ہی گھر کے صحنوں کو
چھوٹے چھوٹے
خانوں میں تقسیم کیا ہے
جھگڑوں کو تسلیم کیا ہے
لیکن اب ہم اس دھرتی پر
کوئی ظلم نہ ہونے دیں گے
ہم نے اپنے ہاتھوں میں اب
ہم نے اپنے ہاتھوں میں اب
امن کا پرچم
تھام لیا ہے
پیار وفا کا
نام لیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.