Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سورج کا کرب

جاوید اکرم فاروقی

سورج کا کرب

جاوید اکرم فاروقی

MORE BYجاوید اکرم فاروقی

    کیا کوئی دن ایسا بھی آیا ہے جب سورج نے

    اس دھرتی پر رہنے والے انسانوں میں

    بھید کیا ہو

    اپنی کرنیں اک مذہب کے

    اک جاتی کے

    اک فرقے کے

    لوگوں میں پھیلا دی ہوں

    کیا کوئی دن ایسا بھی آیا ہے جب سورج نے

    بارش کے موسم میں

    بھیگے جسموں کو اپنی باہوں میں لینے سے انکار کیا ہو

    کالے رنگوں والے چہرے نوچ لئے ہوں

    کیا کوئی دن ایسا بھی آیا ہے جب سورج نے

    اونچے اونچے محلوں میں آرام کیا ہو

    جھونپڑ پٹی میں رہنے والوں کو بدنام کیا ہو

    شاید ایسا دن آنے سے پہلے سورج اپنی آنکھیں

    ویرانے میں پھینک آئے گا

    اور اپنی

    آنکھوں کے حلقوں میں

    پتھر رکھ لے گا

    لیکن اس دھرتی پر رہنے والے انسانوں نے

    مانوتا کا قتل کیا ہے

    دھرموں کا اپمان کیا ہے

    نفرت کا اعلان کیا ہے

    انسانوں نے انسانوں پر ظلم کئے ہیں

    ننھے ننھے بچوں کو نیزوں سے زخمی کر کے

    ان کا خون پیا ہے

    کتنی مانگوں کا سیندور کھرچ کر

    خوابوں کی رعنائی سے محروم کیا ہے

    کتنے ہاتھوں کو مہندی لگنے سے پہلے ہی معدوم کیا ہے

    کتنے ہی گھر کے صحنوں کو

    چھوٹے چھوٹے

    خانوں میں تقسیم کیا ہے

    جھگڑوں کو تسلیم کیا ہے

    لیکن اب ہم اس دھرتی پر

    کوئی ظلم نہ ہونے دیں گے

    ہم نے اپنے ہاتھوں میں اب

    ہم نے اپنے ہاتھوں میں اب

    امن کا پرچم

    تھام لیا ہے

    پیار وفا کا

    نام لیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے