Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تاریکیوں کا حساب

سحر انصاری

تاریکیوں کا حساب

سحر انصاری

MORE BYسحر انصاری

    نیم خوابیدہ بوجھل سبک سر ہوا

    شب کی آغوش میں دفعتاً جاگ اٹھی

    کسمساتی ہوئی سر اٹھا کے چلی

    شب کی آغوش سے سرد بوجھل ہوا

    لڑکھڑا کے چلی بے خطر بے حذر

    چور نشے میں یک چشم عفریت شب

    آنکھ کی سرخ گولائی روشن کئے

    ہے ہوا کے تعاقب میں ہر موڑ پر

    کون روکے اسے کون ٹوکے اسے

    ہیں تضادوں کے آسیب اس شہر میں

    نفع و حرص و ہوس کی جبینوں کو بھی

    چاند کے روپ میں ڈھالنے کے لیے

    دست شب نے دو رویہ عمارات پر

    روشنی کی لکیروں سے لکھے ہیں نام

    شہر کی شاہراہوں پہ ہیں رقص میں

    نیلگوں سرخ پیلے ہرے دائرے

    گاہ جلتے ہوئے گاہ بجھتے ہوئے

    ہر اندھیرے پہ ہے روشنی کا نقاب

    اک ہوا ہے کہ جس کی نگاہوں میں ہے

    شہر کے دل کی تاریکیوں کا حساب

    شہر کے شب زدہ پیرہن میں کہیں

    کہکشاں کی طرح روشنی تو نہیں

    پیرہن میں سیاہی کے ہر داغ پر

    روشنی کی لکیروں کے پیوند میں

    اور اس شہر کے دل کی قندیل پر

    روشنی کی لکیروں کے در بند ہیں

    مأخذ:

    namuud (Pg. 148)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے