Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تخلیق عورت

امیر اورنگ آبادی

تخلیق عورت

امیر اورنگ آبادی

MORE BYامیر اورنگ آبادی

    ذروں میں جنبش تھی کوئی چھائی تھی فضا پر مدہوشی

    اک نیند تھی ہر شے پر طاری قدرت بھی تھی محو خاموشی

    روشن نہ ستارے تھے اوپر ویران فلک کی بستی تھی

    لالہ نہ زمیں پر کھلتا تھا بے رنگ نگار ہستی تھی

    آہیں نہ لبوں پر آتی تھیں مضطر نہ تنوں میں جانیں تھیں

    دل میں نہ امنگیں اٹھتی تھیں جذبات کی بند زبانیں تھیں

    تھا حسن تخیل میں اب تک خلعت نہ ملا تھا صورت کا

    بیتاب نگاہیں تھیں ساری وا در نہ ہوا تھا جنت کا

    ۲

    جب روز ازل کی صبح ہوئی اک نور کا دریا لہرایا

    فطرت کے اٹھے پردے سارے بیدار جہان راز ہوا

    ساحل کا سکوں دھارے کی تڑپ بے تابیاں موج طوفاں کی

    امرت بھری شبنم کے قطرے رنگینیاں باغ رضواں کی

    پھولوں کی مہک کندن کی دمک بجلی کے شراروں کی چمکیں

    شام اور سحر کے حسیں جلوے تاروں کے تبسم کی جھلکیں

    خلاق زماں نے ان سب کا ست کھینچ کے مٹی پر چھڑکا

    طبقات زمیں میں ہوئی ہلچل اک پھول کنول کا پھبک اٹھا

    پھر بطن سے ان کے اک دیوی پیدا ہوئی بزم امکاں میں

    رکھا گیا نام عورت اس کا خوشیاں ہوئیں باغ رضواں میں

    مأخذ:

    Man ki Bansuri (Pg. e-32 p-20)

    • مصنف: امیر اورنگ آبادی
      • اشاعت: 1930
      • ناشر: مطبع عہد آفرین، دکن
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے