Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تلوار اور قلم

فیض لدھیانوی

تلوار اور قلم

فیض لدھیانوی

MORE BYفیض لدھیانوی

    تیز سی تلوار سادہ سا قلم

    بس یہی دو طاقتیں ہیں بیش و کم

    ایک ہے جنگی شجاعت کا نشاں

    ایک ہے علمی لیاقت کا نشاں

    آدمی کی زندگی دونوں سے ہے

    قوم کی تابندگی دونوں سے ہے

    جو نہیں ڈرتے قلم کی مار سے

    زیر کرتے ہیں انہیں تلوار سے

    جب قلم پاتا نہیں کوئی سبیل

    اس گھڑی تلوار ہے روشن دلیل

    حکمرانی کو قلم درکار ہے

    امن کی ضامن مگر تلوار ہے

    علم کے میدان میں رازیؔ بنو

    جنگ کے میدان میں غازی بنو

    وقت پر مضمون لکھو زور دار

    وقت پر ڈٹ کر لڑو مردانہ وار

    وہ پڑھے لکھے جو بے تلوار ہیں

    ان کی ساری ڈگریاں بیکار ہیں

    بزم میں اشعار کے گوہر مفید

    رزم میں تلوار کے جوہر مفید

    آج تک جو بھی ہوا ہے با وقار

    تھا کوئی جرنیل یا مضموں نگار

    فیضؔ کو جتنا قلم سے پیار ہے

    اتنی ہی پیاری اسے تلوار ہے

    مأخذ:

    بچوں کی بہار (Pg. 29)

    • مصنف: فیض لدھیانوی
      • ناشر: ریاض بک ڈپو، لاہور
      • سن اشاعت: 1941

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے