جہاں پہ خواب رکھے ہیں
اسی دریچے سے
ترے وجود سے مبہم سی روشنی لے کر
ٹھہر ٹھہر کے کوئی خواب جھانکتا ہے مجھے
طویل رات کی سرحد کے دوسری جانب
چمکتے دن کی بشارت میں ڈھالتا ہے مجھے
میں خاک و خون میں آنکھوں میں حرف کن کی طرح
سحر سے پہلے کہیں رو پذیر ہوتا ہوں
زمیں پہ سینہ بہ سینہ
دلوں کے زینوں پر
چراغ و خواب سجاتا ہوں اولیں صبح میں
خودی کو راہ دکھاتا ہوں میں کہیں خود میں
جہاں پہ خواب رکھے ہیں اسی دریچے سے
کچھ اہل حسن
محبت کے خواب لائے ہیں
مجاوران رہ دشت آب لائے ہیں
اور اہل حرف وہاں سے کتاب لائے ہیں
وہ جس کا صفحہ بہ صفحہ
وہ جس کی سطر بہ سطر
چراغ عشق کی لو سے لکھی گئی ہے فقط
ترے وجود سے مبہم سی
روشنی لے کر
میں اس کتاب کو دنیا میں عام کر دوں گا
تمام خواب محبت کے نام کر دوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.