اعضا کا تناسب
رگوں میں دوڑتے زندہ جواں سرشار خوں کی گنگناہٹ
ہمیں دیتے ہیں دعوت عشق کی
لیکن
ہماری چشم آہن پوش پیراہن شناسا ہے
لباسوں کی محبت
وضع پیراہن کو سب کچھ مان کر
نا بینا آنکھیں عشق کرتی ہیں
ہماری زندگی تہذیب پیراہن ہے
ظاہر کی پرستش ہے
ہمارے سارے آداب نظارا فرض کر لیتے ہیں
انساں بے بدن ہے
بدن دراصل انساں ہے تمدن ہے محبت ہے
بدن ہی روح ہے نور حرارت زندگی ہے
بدن ہی کا کرشمہ ذہن کی تخلیق تسخیر فلاں ہے
ہماری چشم آہن پوش پیراہن شناسا ہے
بدن کی تاب لا سکتی نہیں
تہذیب پیراہن نہ زندہ ہے نہ ذہن و روح رکھتی ہے
ہمارے بوڑھے کہنہ اور فرسودہ لباسوں سے عبارت ہیں
ہمارے نوجواں مغرب کے تازہ فیشنوں کے چلتے پھرتے اشتہاری ہیں
بدن معدوم ہے
اور بے بدن روحیں دھواں ہیں
بے بدن اذہان آسیب نظارہ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.