Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اداس نسلیں

آصف بلال

اداس نسلیں

آصف بلال

MORE BYآصف بلال

    میں روز اول کی اک کہانی

    تمہیں سناؤں تو رو پڑو گے

    میں ایک مشت غبار تھا جب

    جسے سمیٹا گیا تھا شاید

    اک ایسے صحرائی سر زمیں سے

    جہاں پہ وحشت اتر رہی تھی

    اداسیوں کا عجب سماں تھا

    اس ایک مشت غبار سے جب فقیر تجسیم ہو رہا تھا

    اور آب و گل کے اسی تناسب میں ایک شے تھی جو جذب ہوتی چلی گئی تھی

    میں اک جہان خراب کے بیچ بن رہا تھا

    وہاں کا منظر بھی دیکھ لیجے

    بغل میں وحشت کھڑی ہوئی تھی

    وہیں جنوں کا تھا رقص جاری

    اور ایسی حالت میں ایک شے جو بدن کے اندر اتر چکی تھی

    نہ جانے کیسا عجب تعلق تھا اس سے میرا

    کہ چاہ کے بھی میں اس سے دامن چھڑا نہ پایا

    مجھ ایسے صحرا نورد لوگوں کے مسئلوں کو وہ جانتی تھی

    اسے پتہ تھا کہ ہجرتوں میں انہیں دلاسے کی آس ہوگی بچھڑ گئے تو کسی سہارے کی واقعی میں تلاش ہوگی

    جو دکھ زمانے کے کچی عمروں سے جھیلتے ہیں

    بتاؤ ایسے میں کون ہوگا جو ان کو شانہ عطا کرے گا

    وہ کون ہوگا جو ان کے جذبوں کی کشتیوں کو بس ایک تنکا دکھا کے پھر سے بہاؤ دے گا

    وہ کشتیاں بھی کچھ اس طرح کی جو موج دریا میں ڈوبنے کی اخیر حد کو پہنچ چکی ہوں

    انہیں مسائل کو سامنے رکھ کے روز اول وہ آب و گل کے اسی تناسب میں جذب ہوتی چلی گئی تھی

    اسی اداسی کی ہی رفاقت مجھ ایسے آشفتہ سر کو زندہ کئے ہوئے ہے

    جو روز اول سے اس بدن کی سیاہیوں میں گھری ہوئی ہے

    میں ہنس پڑوں تو وہ مجھ میں جھلکے

    جو رونے لگ جاؤں مجھ سے لپٹے

    انہیں مکمل اداسیوں کی عجیب رنگت بتا رہی ہے

    کہ میرے آگے کی آنے والی تمام نسلیں اداس ہوں گی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے