الجھاؤ
جاگ تھکی بوجھل آنکھوں میں
سونے کا احساس جگا دے
میرے جذبوں میں الجھے
اپنی یادوں کے سب لمحے
آ کر سلجھا دے
مجھ کو بتا دے
کب تک تیرے خیال کے پیاسے صحرا کو
اپنے ہی لہو سے سپیچوں میں
کب تک یہ خود رو پودے گلزار کروں
کب تک ان آنکھوں کے دونوں پیالوں میں
پھول یہ بینائی کے سجائے رکھوں میں
کب تک چہروں کی منڈی میں
چپ کا میں بیوپار کروں
ڈر ہے جذبوں کے نہ کہیں یہ دام گرا دے
جاگ تھکی بوجھل آنکھوں میں
سونے کا احساس جگا دے
یوں تو نہیں تھے تیرے سفر کے سارے رستے
مبہم مبہم
یوں تو نہیں تھا شاخ وصل پہ پھولوں کے
کھلنے کا موسم
یوں تو نہیں ہے
اس فرقت میں جاں سے گزر جانے کا عالم
یوں تو نہ ہوگا
لمحہ لمحہ فرط جنوں میں عرصۂ ماتم
یہ لمحہ بھی چھوٹ نہ جائے
دل سے رشتہ ٹوٹ نہ جائے
دل کو وصل کی آہٹ کے انداز بتا دے
جاگ تھکی بوجھل آنکھوں میں
سونے کا احساس جگا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.