Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امید

MORE BYمحمد حنیف رامے

    پرسوں نے کل کو پالا تھا

    پروان چڑھایا کل نے آج

    اور آج کی کوکھ سے فردا جنم لے رہا ہے

    جیسے زمین نے سورج سے زندگی پائی تھی

    اور چاند کو زمین سے رزق پہنچ رہا ہے

    سورج زمین کا ماضی اور چاند اس کا مستقبل ہے

    جیسے جمادات سے نباتات سے حیوانات کے بعد انسان پیدا ہو گیا

    تو زندگی کا سفر یہاں پہنچ کر رک جائے گا کیا

    کیا نٹشی کا انسان بالا ''بقول زردشت'' کے اوراق ہی میں دفن ہو کر رہ جائے گا

    کیا اقبال کا شاہین قصر سلطانی کے گنبد ہی میں بسیرا کر لے گا

    کیا قرآن کے مطابق انسان کا منتہیٰ خدا نہیں

    تو کیا ہم خدا کی جانب محو سفر ہیں

    اور جب ہم خدا تک پہنچ جائیں گے تو کیا زندگی کا سفر ختم ہو جائے گا

    اور کیا اس مقام پر وقت تھم جائے گا تاریخ تمام ہو جائے گی

    یا وہاں سے ایک اور جہان شروع ہوگا

    ایک نیا عالم ایک نئی زندگی

    ایک نیا خدا؟

    ویسے اگر خدا ہی ابتدا اور خدا ہی انتہا ہے

    تو کیا ابتدا اور انتہا کی تخصیص بے معنی نہیں

    جیسے جب دائرہ مکمل ہو جائے تو اس کی ابتدا اور انتہا دونوں مٹ جاتی ہیں

    تو کیا حقیقت ایک کامل دائرہ ہے ابتدا اور انتہا کے بغیر

    اگر ایسا ہے تو حرکت کہاں سے آئی

    کہیں یہ دائرہ پھیلتا اور سکڑتا تو نہیں رہتا

    کیا وقت کا رخ ماضی سے حال سے مستقبل کی جانب ہی رہتا ہے

    یا مستقبل سے حال سے ماضی کی طرف بھی ہو سکتا ہے

    کیا انسان سے حیوانات سے نباتات سے جمادات کو لوٹنا بھی ممکن ہے

    اور کیا اب ایسا ہی تو نہیں ہو رہا

    ظاہر ہے انسان پر خدا کا رنگ تو چڑھ نہیں رہا

    البتہ حیوانی صفات نے ضرور گھر کر لیا ہے اس میں

    شہر انسان سے شہر خدا کی جانب تو ہم جا نہیں رہے

    کہیں ہم قدم بہ قدم جنگل کی طرف تو نہیں پلٹ رہے

    کیا ہماری ماضی پرستی ہمیں

    حیوانات سے نباتات سے جمادات تک تو نہیں لے جائے گی

    کیا ہم پیچھے مڑ کر دیکھنے کے جرم میں پتھر کے ہو کر تو نہیں رہ جائیں گے

    لیکن کہتے ہیں کہ ناامید نہیں ہونا چاہیئے کہ نا امیدی کفر ہے

    آخر جمادات سے پہلے بھی تو کچھ موجود ہوگا

    بھئی، خدا تو تھا اس وقت بھی

    اور اگر خدا ہی ہمارا منتہیٰ ہے

    تو آگے بڑھ کر نہ سہی

    پیچھے مڑ کر سہی

    ہم اسے پا ہی لیں گے

    بس ایمان مضبوط ہونا چاہیئے

    ''فنا'' ''بقا'' اور ''لقا ''کی منزلیں ضرور آئیں گی

    ہم پر امید ہیں

    مأخذ:

    din kaa phool (Pg. 167)

    related content

    نظم

    امید کا دیپک

    اک رات اندھیری ہے

    ابن امید

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے