aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اردوئے معلیٰ

صفی لکھنوی

اردوئے معلیٰ

صفی لکھنوی

MORE BYصفی لکھنوی

    اپنے منہ سے کہہ رہی ہے صاف اردو کی زباں

    مولد و ماویٰ ہے میرا کشور ہندوستاں

    اس کے افعال و روابط دے رہے ہیں خود نشاں

    کس طرح پیدا ہوئی کیوں کر بڑھی پل کر یہاں

    روز افزوں حسن کا ہر دور اک سیارہ ہے

    ہے دبستاں لکھنؤ دلی اگر گہوارہ ہے

    مدتوں سرکار دہلی میں رہی یہ باریاب

    اب تک اردوئے معلیٰ ہے وہی شاہی خطاب

    دور دورہ لکھنؤ میں بھی تھا قبل از انقلاب

    کر لیا تھا نکتہ سنجوں نے اسی کو انتخاب

    ہر ادا شیریں مذاق پارسا و رند میں

    اس کا طوطی بولتا تھا سبزہ زار ہند میں

    تجربے کی آنکھ سے دیکھا جو اس کو ہونہار

    کمپنی نے کر لیا اپنا شریک کاروبار

    دفتروں میں محکموں میں بڑھ گیا عضو وقار

    جم گیا چلتے ہوئے سکوں پہ نقش اعتبار

    جب کوئین وکٹوریہ کی یہ سہیلی ہو گئی

    ہر زباں دنیا میں اس کی پھر تو چیلی ہو گئی

    فارسی ہندی کی آمیزش سے ہے اس کا وجود

    یادگار اتحاد اہل اسلام و ہنود

    دھوپ چھاں کے رنگ کی ہے وہ قبائے ہست و بود

    کارگاہ ہند سے منسوب جس کے تار و پود

    سفت و سنگیں یا لباس عاریت باریک ہے

    جامہ زیبی سے قد موزوں پر اس کے ٹھیک ہے

    تھی مہ نو رفتہ رفتہ ماہ کامل بن گئی

    شاعرانہ محفلوں میں شمع محفل بن گئی

    حسن فطرت کی ادا فہمی کے قابل بن گئی

    جب زباں کی تیز نشتر سے رگ دل بن گئی

    کیا قیامت ہے کہ دل پر کچھ اثر لیتے نہیں

    ہو رہا ہے خون اس کا تم خبر لیتے نہیں

    کھینچ دو اٹھ کر قواعد سے حصار عافیت

    مل کے سب تیار کر دو جامع و مانع لغت

    دیکھتے ہو آئے دن جو ہو رہی ہے اس کی گت

    اک عمارت ہے ہوا پر ہو معلق جس کی چھت

    اس طرح علمی ستونوں پر اسے قائم کرو

    زلزلہ کیسا ہی سخت آئے مگر جنبش نہ ہو

    ہر زباں کا لفظ کھپ جائے یہ وسعت اس میں ہے

    ہر لغت کے جذب کر لینے کی طاقت اس میں ہے

    برج بھاشا میں ہے جو لذت وہ لذت اس میں ہے

    صاف قند فارسی کی بھی حلاوت اس میں ہے

    راس جز شیر و شکر کوئی نہیں اس کو خورش

    دو زبانیں چوس کر پائی ہے اس نے پرورش

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے