واپسی کا سفر
میری تلاش مجھے لے چلی ہے ماضی میں
تمہیں بتاؤ میں خود کو کہاں تلاش کروں
پگھل پگھل کے صدا امتحاں کی آتش میں
وجود ڈھل گیا میرا عجیب سانچوں میں
وہ اک وجود جو رشتوں میں کھو گیا ہے کہیں
اسی وجود کو پھر سے کہاں تلاش کروں
تراشنا ہے نیا اک مجسمہ یا پھر
میں اپنے گمشدہ حصوں کو پھر تلاش کروں
تمہیں بتاؤ میں خود کو کہاں تلاش کروں
سوال یہ ہے کہ تم سے ہی کیوں مخاطب ہوں
چلو بتاؤں تمہیں کم سے کیوں سوال کیا
تمہیں پہ آ کے رکا تھا محبتوں کا سفر
تمہیں ہو آخری پہچان میرے ہونے کی
تو کیوں نہ تم سے شروع ہو یہ واپسی کا سفر
تمہارے پیار کے بدلے جو پیار تم کو دیا
میری وفاؤں نے جو اختیار تم کو دیا
وہ اختیار جو تم نے قفس میں ڈھال دیا
اسی قفس سے رہائی ہے ابتدا میری
تمہارے نام کیا تھا جو عمر کا حصہ
یہ التجا ہے مری آج مجھ کو لوٹا دو
بڑا کٹھن ہے میری جاں یہ واپسی کا سفر
رہائی دے کے مجھے آج مجھ سے ملوا دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.