خلا میں اڑ رہی ہے اک حسینہ
ہے جس کا نام ٹی والین ٹینا
ہے جس کی ہمت عالی کے آگے
زمین و آسماں صرف ایک زینا
فراز بحر چرخ نیلگوں پر
وہ جب کھینے لگی اپنا سفینا
ہوئی شرمندہ بزم ماہ و انجم
جبین وقت پر آیا پسینا
جو آیا رشک اس پر مشتری کو
ہوا پیدا دل زہرہ میں کینا
لگی اک ٹھیس گویا کہکشاں کو
چھلک پڑتا تھا اس کا آبگینا
زمیں کیا آسماں کے میکدے میں
کھنکنے لگ گئے اب جام و مینا
جو مرنے سے کبھی ڈرتے نہیں ہیں
انہیں کو بس یہاں آتا ہے جینا
چمکتا ہے جہاں میں نام ان کا
کہ ہو جیسے انگوٹھی میں نگینہ
کھلے ہیں میکدے سب خم کدے بھی
مگر آتا کہاں ہے ہم کو پینا
ہمیں ہیں اس خرابات جہاں میں
قرینے سے ہوئے جو بے قرینہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.