aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ولیؔ

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    اے دکن کی سر زمیں اے قبلۂ ہندوستاں

    تیرے ذرے مہر ہیں تیری زمیں ہے آسماں

    عظمت ماضی کا دل افروز نظارہ ہے تو

    مشرق‌ تہذیب کا پاکیزہ گہوارہ ہے تو

    تیرے ہر پہلو میں ہیں احساس کی بیداریاں

    تیرے ہر منظر میں ہیں جذبات کی سرشاریاں

    ہے خزاں نا آشنا تیرے گلستاں کی بہار

    تجھ پہ ہے سایہ فگن دامان لطف کردگار

    تیرے دریائے کرم کا جوش گوہر‌ بیز ہے

    تیری زر افشاں زمیں کا فیض مردم خیز ہے

    جو جواہر تو نے چمکائے ہیں اپنی خاک سے

    ان کا سینہ بھر دیا ہے جلوۂ ادراک سے

    وہ ولیؔ تیرا ہی اک فرزند ہے خاک وطن

    جس کی عظمت نے کیا دہلی میں آغاز سخن

    روح میں جس نے بھری اردو کے بے جاں جام میں

    کیف احساس عمل ہے جس کے ہر پیغام میں

    اک حیات نو عطا کی جس نے موجودات کو

    جس نے دی اک روح تازہ قلب احساسات کو

    اس فضائے آب و گل کو نور جس نے کر دیا

    ذرہ ذرہ کو جو اب طور جس نے کر دیا

    سوز کی رنگینیاں برسائیں جس نے ساز سے

    جگمگا اٹھے ستارے جس کی ہر پرواز سے

    جس کی فیاضی سے ہر قطرہ سمندر ہو گیا

    جس کے نقش پا سے ہر ذرہ منور ہو گیا

    جو نہیں ہم میں مگر ہم یاد کرتے ہیں جسے

    دل کے شعرستان میں آباد کرنے لوں جسے

    مخلصانہ یاد میں جس کی ہے اپنا نام بھی

    یاد ماضی میں ہے مستقبل کا اک پیغام بھی

    مأخذ:

    Maikhana (Pg. E-252 B-237)

    • مصنف: میکش اکبرآبادی
      • اشاعت: 1974
      • ناشر: ولا اکیڈمی، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1974

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے