Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وطن کی مٹی

ابر احسنی گنوری

وطن کی مٹی

ابر احسنی گنوری

MORE BYابر احسنی گنوری

    دلچسپ معلومات

    12 ستمبر 1949

    میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے

    سبزے کی یہ حکومت یہ کھیت لہلہاتے

    پتے ہوا سے چھو کر ایک راگ سا سناتے

    سوتا ہوا مقدر انسان کا جگاتے

    پودے نہیں زمیں سے دولت ابل رہی ہے

    میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے

    مکا ہے یا زمرد تن کر کھڑے ہوئے ہیں

    دھانوں کی بالیوں میں ہیرے جڑے ہوئے ہیں

    بھٹے ہیں جوار کے یا موتی جڑے ہوئے ہیں

    افلاس کے گلے پر تلوار چل رہی ہے

    میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے

    جو میں چھپی ہوئی ہے شیروں سے بڑھ کر طاقت

    پاتا ہوں میں چنے میں سو سو طرح کی لذت

    گیہوں کو کیوں نہ سمجھوں اپنی وطن کی دولت

    اس کے ہی بل پہ ساری مخلوق میں رہی ہے

    میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے

    پھل پھول ہوں کہ میوے کیا سے کیا یہاں نہیں ہے

    کانوں کا اک خزانہ اس ملک کی زمیں ہے

    پکھراج بھی یہیں ہے یاقوت بھی یہیں ہے

    پانے کو جن کو ساری دنیا مچل رہی ہے

    میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے

    ایسی زمین پا کر خوشیاں نہ کیوں منائیں

    آپس کا بیر چھوڑیں مل جل کے عیش اڑائیں

    دنیا میں اس زمیں کی سب آبرو بڑھائیں

    لازم ہے لوگ سنبھلیں دنیا سنبھل رہی ہے

    میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے

    مأخذ:

    سفینے (Pg. 167)

    • مصنف: ابر احسنی گنوری
      • ناشر: اسٹیٹ پریس، رامپور
      • سن اشاعت: 1952

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے