Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وینس

MORE BYریاض لطیف

    پہنا کے زنجیر آبی بنا تاب کی

    اب بھی جکڑے رکھا ہے مجھے پانیوں نے

    نفس میرا پانی مری روح پانی

    مرے عکس کی لہر در لہر سطحوں میں سیال پتوار کھولے ہیں در اور دریچوں کی تاریخ کے

    مرتعش مرتعش اپنی پھیلی رگوں کی فراوانیوں میں

    بہاتا ہوں میں نغمہ زن کشتیوں کے چراغ

    آسمانوں کا آئینہ سر پہ لیے

    پھڑپھڑاتے کبوتر کی دس لاکھ حیرت بھری سرخ آنکھوں میں چکرا کے گرتے ہوئے

    سب کلیسا محل اور قندق کے سبز اور آلودہ محراب و گنبد پانی

    عیاں میرے سینے کی سیال پہنائیوں میں

    صحن تا صحن فاختاؤں کے شہپر

    تمدن کے تیور

    ہوا کے ستوں درستوں سارے سیاح پیکر

    گھلے ہیں زمانوں سے پانی کی گلیوں میں تاجر جہازوں کے زرخیز پھیرے

    مگر ساری آرائشوں میں سما کر

    سرابوں کی موجوں کے غیبی تھپیڑوں نے پل پل نکھارا ہے بوسیدہ چہرے کو میرے

    تو اپنے ہی نم اور خوابیدہ سایوں سے افسانے کہتے ہوئے اب

    مسلسل روانی کے کاندھوں پہ رہتے ہوئے اب

    تغیر کا طوفاں اٹھاؤں تو کیا ہو

    تری آنکھ میں ڈوب جاؤں تو کیا ہو

    RECITATIONS

    ریاض لطیف

    ریاض لطیف,

    ریاض لطیف

    وینس ریاض لطیف

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے