وہ پھر آ گیا
مری جان لینے
وہ پھر آ گیا ہے
میں پھر آج اس سے نبرد آزما ہوں
مرا سینہ زخموں سے چھلنی ہے
ہر درد نے
اپنی اپنی وفائیں نبھائی ہیں
دل رک رہا ہے
رگیں تھک رہی ہیں
مرا جسم
پھر سرد ہونے لگا ہے
مجھے دیکھ کر
اپنے بیگانے
سب ہی گزرتے ہیں
لیکن
سبھی
اپنے اپنے غموں کے نئے روپ کو دیکھ کر
چونکتے ہیں
کسی کو یہ فرصت کہاں ہے
کہ ٹھہرے
مجھے دیکھے
اور اک نیا غم خریدے
مگر کیوں مرا حال لینے
عجب ایک صورت بدل کر
وہ پھر آ گیا ہے
کئی بار پہلے بھی وہ آ چکا ہے
مگر آج کل
روز آتا ہے وہ
روز مرتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.