اے دوستو بتاؤ کس حال میں ہو اب تم
ہونٹوں پہ کیوں نہیں ہے وہ شوخیٔ تبسم
آواز میں نہیں ہے کیوں نغمۂ ترنم
کیا ہو گئی بتاؤ وہ طاقت تکلم
ناراض کس لیے ہو خاموش کس لیے ہو
احباب با وفا سے روپوش کس لیے ہو
احباب مہر گستر اصحاب روح پرور
دیدار کب تمہارا ہوگا ہمیں میسر
کس روز اب ملو گے اک دن کرو مقرر
کچھ عذر ہو تو آئیں ہم خود تمہارے گھر پر
پہلو میں تم نہیں ہو دشوار زندگی ہے
قابو میں تم نہیں ہو بے کار زندگی ہے
اے انقلاب دنیا اے گردش زمانہ
اے روزگار فانی سن تو مرا فسانہ
کرتا ہوں میں شکایت یہ تجھ سے دوستانہ
رکھتا نہ تھا جہاں میں میں شوکت شہانہ
اک رند پارسا تھا اک مرد باخدا تھا
محفل میں دوستی کی اک یار با وفا تھا
تو نے ورق کو الٹا وہ دور تو نے پلٹا
آنکھوں میں میری اب تک پھرتا ہے سب وہ نقشہ
جی بھر کے وہ تماشا دو دن بھی تو نہ دیکھا
کیا ہو گئے وہ چرچے کیا ہو گئی وہ دنیا
وہ ہم نفس کہاں ہیں وہ ہم نشیں کہاں ہیں
وہ اہل دل کہاں ہیں وہ مہ جبیں کہاں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.