Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ دھرتی خوبصورت ہے

سلام ؔمچھلی شہری

یہ دھرتی خوبصورت ہے

سلام ؔمچھلی شہری

MORE BYسلام ؔمچھلی شہری

    نہیں فاروقی! اس دھرتی کو میں ہرگز نہ چھوڑوں گا

    مجھے جس دور نے پالا ہے، وہ بے شک پرانا ہے

    مجھے محبوب اب بھی عہد رفتہ کا فسانہ ہے

    مگر یہ دور نو

    یہ ضو

    شعاع آگہی کی رو

    میں اتنی خوبصورت زندگی سے منہ نہ موڑوں گا

    اجل برحق سہی لیکن

    رہے گا جب تلک ممکن

    میں چاہوں گا کہ لپٹا ہی رہوں دھرتی کے دامن سے

    یہ دھرتی آسمانوں سے زیادہ خوبصورت ہے

    یہ محبوبہ ہے

    اس میں ماں کی شفقت کی بھی عظمت ہے

    زبردستی جو موت آئی

    (وہ آتی ہے اور آئے گی)

    تو میں کوشش کروں گا تو شاخ ہائے لالہ و گل کو

    جکڑ لوں اپنے ہاتھوں سے

    گلابوں سے کہوں گا تم ابھی مجھ کو نہ جانے دو

    اگر ہارا تو اس دنیا کی ساری دل کشی لے کر

    زمیں کی گود ہی میں ایک گہری نیند سو لوں گا

    میں محبوبہ نہیں ماں سے کہوں گا پھر جگا دینا

    بڑا ضدی سا بالک ہوں

    میں تیری گود سے خود شعلۂ گل بن کے ابھروں گا!

    عجب عالم تھا

    اور میں آسماں سے سخت برہم تھا

    خدا کو گالیوں پر گالیاں دینے میں کھویا تھا

    کہ منی نے کہا ''دیکھو خدا نے مجھ کو بھیجا ہے''

    مگر اس وقت منی بھی مجھے منحوس لگتی تھی

    مہینے گزرے فاروقی!

    مگر اب سوچتا ہوں میں

    کوئی مانے نہ مانے اک خدا ہے نام جو بھی ہو!

    نہ عمر عشق باقی ہے

    نہ مے خانہ نہ پیمانہ

    نہ نظروں میں

    کسی شہناز لالہ رخ کا کاشانہ

    تو کیا حمد و سلام و نعت لکھوں یہ نہیں ممکن

    تو مسجد ہی کروں آباد کچھ کرنا ضروری ہے

    خدا بھی مجھ کو کاہل پا کے پھر برہم نہ ہو جائے

    مگر فاروقی! دنیا آج بے حد خوبصورت ہے

    بہ ایں عمر طبیعی مجھ کو بھی اس کی ضرورت ہے

    خدا فن کار ہے وہ بھی یقیناً چاہتا ہوگا

    کہ دیکھے اس کی صنعت سے کسے کتنی محبت ہے

    اگر میں اس زمیں اور اس کی رعنائی کو اپنا لوں

    تو میرا دل یہ کہتا ہے کہ یہ بھی اک عبادت ہے

    ابھی یہ سوچتا ہوں کل خدا ہی جانے کیا سوچوں

    مسلسل سوچتے رہنا مری بچپن کی عادت ہے

    دوالی اور صبح عید فاروقی! مبارک ہو

    مجھے چھوڑو میں جس عالم میں ہوں وہ میری قسمت ہے!!

    مأخذ:

    aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 163)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے