زندگی
کہتے ہیں جس کو زندگی
موت بھی ہے حیات بھی
ہے یہی کشمکش کا دن
عیش و طرب کی رات بھی
سوچو تو ہے یہ الغرض
مایۂ جوہر و عرض
ہے یہی اصل میں وجود
ہے یہی ممکنات بھی
اس کی نمود میں نہاں
وحدت و کثرت جہاں
اہل نظر کے روبرو
ذات بھی ہے صفات بھی
ہے یہی ابر نو بہار
باد خزاں سے ہم کنار
ہے یہی مہر نیمروز
ذرۂ کائنات بھی
اس سے ہے حسن کو غرور
اس سے ہے عشق ناصبور
وصل کی ہے کہانیاں
ہجر کی واردات بھی
اس سے جہاں میں شور و غل
ہے یہ بہادروں کی مل
اس سے ہیں در وا صلح کے
جنگ کی اس سے گھات بھی
عزم تسلط جہاں
اس کی امنگ میں نہاں
ہے یہی وجہ انقلاب
مژدہ دہ ثبات بھی
سوئے عمل سے ہے غلام
حسن عمل سے ہے امام
ہے یہ محرک فساد
عامل صالحات بھی
موت و حیات ہیں یہاں
حسن عمل کے امتحاں
زندگی ہی حیات ہے
زندگی ہی ممات بھی
کہتے ہیں جس کو زندگی
موت بھی ہے حیات بھی
فتح و ظفر کا ہے یہ دن
جور و ستم کی رات بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.