Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abid Wadood's Photo'

عابد ودود

1953 | پاکستان

عابد ودود کے اشعار

569
Favorite

باعتبار

ہم فقیروں کا پیرہن ہے دھوپ

اور یہ رات اپنی چادر ہے

ترے ہاتھوں میں ہے تری قسمت

تری عزت ترے ہی کام سے ہے

میں بارشوں میں بہت بھیگتا رہا عابدؔ

سلگتی دھوپ میں اک چھت بہت ضروری ہے

اب قفس اور گلستاں میں کوئی فرق نہیں

ہم کو خوشبو کی طلب ہے یہ صبا جانتی ہے

اس اعتبار پہ کاٹی ہے ہم نے عمر عزیز

سحر کا وقت اجالے بھی ساتھ لائے گا

سب اپنے اپنے طریقے سے بھیک مانگتے ہیں

کوئی بنام محبت کوئی بہ جامۂ عشق

کوئی منظر بھی نہیں اچھا لگا

اب کے آنکھوں میں ہے ویرانی بہت

یزید وقت نے اب کے لگائی ہے قدغن

کہ بھول کر بھی نہ گائے کوئی ترانۂ عشق

سر پر گرے مکان کا ملبہ ہی رکھ لیا

دنیا کے قیمتی سر و سامان سے گئے

ہم کسی سلطاں کے تابع نہیں عابدؔ ودود

ہم وہ کہتے ہیں جو اپنے دل پہ ہے گزری ہوئی

شہر یہ سایوں کا ہے اس میں بنی آدم کہاں

اب کسی صورت یہاں انسان ہونا چاہئے

مگر یہ تیرگی جانے کا نام لیتی نہیں

میں نور بانٹتا سوز نہاں کی زد میں ہوں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے