رات شاعری
رات کا استعارہ شاعری میں معنیاتی لحاظ سے بہت متنوع اور پھیلا ہوا ہے ۔ رات اپنی سیاہی اور تاریکی کے حوالے سے زندگی کی منفی صورتوں کی علامت کے طور پر بھی برتی گئی ہے ساتھ ہی روشنی کی چکا چوند اور اس کی اذیت کے مقابلے میں سکون اور تنہائی کے استعارے کے طور پر بھی ۔ رات کے اس متضاد اور دلچسپ شعری بیانیے کو پڑھئے ۔
اک رات وہ گیا تھا جہاں بات روک کے
اب تک رکا ہوا ہوں وہیں رات روک کے
رات تو وقت کی پابند ہے ڈھل جائے گی
دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے
اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی
ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی
-
موضوعات : سفراور 1 مزید
کچھ بھی بچا نہ کہنے کو ہر بات ہو گئی
آؤ کہیں شراب پئیں رات ہو گئی
-
موضوعات : شراباور 1 مزید
بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم
جو تیرے ہجر میں گزری وہ رات رات ہوئی
شب وصال ہے گل کر دو ان چراغوں کو
خوشی کی بزم میں کیا کام جلنے والوں کا
یہ سرد رات یہ آوارگی یہ نیند کا بوجھ
ہم اپنے شہر میں ہوتے تو گھر چلے جاتے
رات کو جیت تو پاتا نہیں لیکن یہ چراغ
کم سے کم رات کا نقصان بہت کرتا ہے
اک عمر کٹ گئی ہے ترے انتظار میں
ایسے بھی ہیں کہ کٹ نہ سکی جن سے ایک رات
عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے
دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے
-
موضوعات : دلاور 3 مزید
ہر ایک رات کو مہتاب دیکھنے کے لیے
میں جاگتا ہوں ترا خواب دیکھنے کے لیے
-
موضوعات : چانداور 1 مزید
آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی
آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا
-
موضوع : اندھیرا
اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے
-
موضوع : ماں
رات کو روز ڈوب جاتا ہے
چاند کو تیرنا سکھانا ہے
-
موضوع : چاند
لوگ کہتے ہیں رات بیت چکی
مجھ کو سمجھاؤ! میں شرابی ہوں
-
موضوع : نشہ
ہمارے خواب چوری ہو گئے ہیں
ہمیں راتوں کو نیند آتی نہیں ہے
-
موضوعات : خواباور 1 مزید
ہم تو رات کا مطلب سمجھیں خواب، ستارے، چاند، چراغ
آگے کا احوال وہ جانے جس نے رات گزاری ہو
-
موضوع : احوال
یہ تنہا رات یہ گہری فضائیں
اسے ڈھونڈیں کہ اس کو بھول جائیں
رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی
خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا
-
موضوع : خواب
ہچکیاں رات درد تنہائی
آ بھی جاؤ تسلیاں دے دو
-
موضوعات : تنہائیاور 2 مزید
ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی
ترا رند گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے
as yet the night does linger on do not remove your veil
lest your besotten follower re-gains stability
-
موضوعات : رنداور 2 مزید
ہر طرف تھی خاموشی اور ایسی خاموشی
رات اپنے سائے سے ہم بھی ڈر کے روئے تھے
-
موضوع : خاموشی
مری نظر میں وہی موہنی سی مورت ہے
یہ رات ہجر کی ہے پھر بھی خوبصورت ہے
رات کو رات کہہ دیا میں نے
سنتے ہی بوکھلا گئی دنیا
آج نہ جانے راز یہ کیا ہے
ہجر کی رات اور اتنی روشن
-
موضوع : ہجر
رات کی بات کا مذکور ہی کیا
چھوڑیئے رات گئی بات گئی
میں سوتے سوتے کئی بار چونک چونک پڑا
تمام رات ترے پہلوؤں سے آنچ آئی
-
موضوعات : آنچ شاعریاور 1 مزید
تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے
جب تاروں بھری رات کا احساس ہوا ہے
-
موضوعات : احساساور 1 مزید
موت برحق ہے ایک دن لیکن
نیند راتوں کو خوب آتی ہے
رات آ جائے تو پھر تجھ کو پکاروں یارب
میری آواز اجالے میں بکھر جاتی ہے
صبح تک کون جئے گا شب تنہائی میں
دل ناداں تجھے امید سحر ہے بھی تو کیا
-
موضوع : تنہائی
چاند بھی نکلا ستارے بھی برابر نکلے
مجھ سے اچھے تو شب غم کے مقدر نکلے
دن کٹا جس طرح کٹا لیکن
رات کٹتی نظر نہیں آتی
آنکھوں کو سب کی نیند بھی دی خواب بھی دیے
ہم کو شمار کرتی رہی دشمنوں میں رات
پوچھنا چاند کا پتا آذرؔ
جب اکیلے میں رات مل جائے
-
موضوع : چاند
شب کے سناٹے میں یہ کس کا لہو گاتا ہے
سرحد درد سے یہ کس کی صدا آتی ہے
رات آئی ہے بلاؤں سے رہائی دے گی
اب نہ دیوار نہ زنجیر دکھائی دے گی
تو ہی بتا دے کیسے کاٹوں
رات اور ایسی کالی رات
کچھ دور تک تو چمکی تھی میرے لہو کی دھار
پھر رات اپنے ساتھ بہا لے گئی مجھے
عمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ہو گئیں
ہائے وہ راتیں کہ جو خواب پریشاں ہو گئیں
ہجر میں ملنے شب ماہ کے غم آئے ہیں
چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے
-
موضوع : ہجر
آنے والی آ نہیں چکتی جانے والی جا بھی چکی
ویسے تو ہر جانے والی رات تھی آنے والی رات
دن کے سینے میں دھڑکتے ہوئے لمحوں کی قسم
شب کی رفتار سبک گام سے جی ڈرتا ہے