نیند پر اشعار
نیند اور خواب شاعری میں بہت مرکزی موضوع کے طور پر نظر آتے ہیں ۔ ہجر میں نیند کا عنقا ہوجانا ، نیند آئے بھی تو محبوب کے خواب کا غائب ہوجانا اور اس طرح کی بھی بہت سی دلچسپ صورتیں اس شاعری میں موجود ہیں ۔
اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے
کہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کے لیے
-
موضوعات : ترغیبیاور 1 مزید
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
-
موضوعات : بے قراریاور 6 مزید
آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے
اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی
ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی
-
موضوعات : راتاور 1 مزید
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
when for death a day has been ordained
what reason that I cannot sleep all night?
-
موضوع : موت
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو
-
موضوع : خواب
تھی وصل میں بھی فکر جدائی تمام شب
وہ آئے تو بھی نیند نہ آئی تمام شب
آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا
آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی
-
موضوع : یاد
مدت سے خواب میں بھی نہیں نیند کا خیال
حیرت میں ہوں یہ کس کا مجھے انتظار ہے
وصل ہو یا فراق ہو اکبرؔ
جاگنا رات بھر مصیبت ہے
whether in blissful union or in separation
staying up all night, is a botheration
تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے
لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے
نیند کو لوگ موت کہتے ہیں
خواب کا نام زندگی بھی ہے
-
موضوعات : خواباور 2 مزید
ہمارے خواب چوری ہو گئے ہیں
ہمیں راتوں کو نیند آتی نہیں ہے
-
موضوعات : خواباور 1 مزید
شام سے ان کے تصور کا نشہ تھا اتنا
نیند آئی ہے تو آنکھوں نے برا مانا ہے
تا پھر نہ انتظار میں نیند آئے عمر بھر
آنے کا عہد کر گئے آئے جو خواب میں
-
موضوعات : انتظاراور 1 مزید
سکون دے نہ سکیں راحتیں زمانے کی
جو نیند آئی ترے غم کی چھاؤں میں آئی
چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ز مہر آں مہ بگشتم آخر
نہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آوے نہ بھیجے پتیاں
-
موضوعات : جدائیاور 3 مزید
نیندوں میں پھر رہا ہوں اسے ڈھونڈھتا ہوا
شامل جو ایک خواب مرے رتجگے میں تھا
-
موضوع : خواب
نیند تو درد کے بستر پہ بھی آ سکتی ہے
ان کی آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں
E'en on a bed of pain, sleep well could come
In her arms,merely, recumbent, it need not be
بھری رہے ابھی آنکھوں میں اس کے نام کی نیند
وہ خواب ہے تو یونہی دیکھنے سے گزرے گا
-
موضوع : خواب
چور ہے دل میں کچھ نہ کچھ یارو
نیند پھر رات بھر نہ آئی آج
نیند بھی جاگتی رہی پورے ہوئے نہ خواب بھی
صبح ہوئی زمین پر رات ڈھلی مزار میں
-
موضوع : خواب
موت برحق ہے ایک دن لیکن
نیند راتوں کو خوب آتی ہے
تمہاری آنکھ میں کیفیت خمار تو ہے
شراب کا نہ سہی نیند کا اثر ہی سہی
کبھی دکھا دے وہ منظر جو میں نے دیکھے نہیں
کبھی تو نیند میں اے خواب کے فرشتے آ
-
موضوع : خواب
بہت کچھ تم سے کہنا تھا مگر میں کہہ نہ پایا
لو میری ڈائری رکھ لو مجھے نیند آ رہی ہے
تنہائی سے آتی نہیں دن رات مجھے نیند
یارب مرا ہم خواب و ہم آغوش کہاں ہے
نیند آتی ہے اگر جلتی ہوئی آنکھوں میں
کوئی دیوانے کی زنجیر ہلا دیتا ہے
ٹوٹتی رہتی ہے کچے دھاگے سی نیند
آنکھوں کو ٹھنڈک خوابوں کو گرانی دے
-
موضوعات : آنکھاور 1 مزید
بڑی طویل ہے محشرؔ کسی کے ہجر کی بات
کوئی غزل ہی سناؤ کہ نیند آ جائے
-
موضوع : ہجر
نیند کا کام گرچہ آنا ہے
میری آنکھوں میں پر نہیں آتی
کل رات جگاتی رہی اک خواب کی دوری
اور نیند بچھاتی رہی بستر مرے آگے
-
موضوع : خواب
نیند آنکھ میں بھری ہے کہاں رات بھر رہے
کس کے نصیب تم نے جگائے کدھر رہے
اب آؤ مل کے سو رہیں تکرار ہو چکی
آنکھوں میں نیند بھی ہے بہت رات کم بھی ہے
مومن میں اپنے نالوں کے صدقے کہ کہتے ہیں
اس کو بھی آج نیند نہ آئی تمام شب
کل وصل میں بھی نیند نہ آئی تمام شب
ایک ایک بات پر تھی لڑائی تمام شب
-
موضوع : وصال
دینے والے تو مجھے نیند نہ دے خواب تو دے
مجھ کو مہتاب سے آگے بھی کہیں جانا ہے
-
موضوع : خواب
نیند ٹوٹی ہے تو احساس زیاں بھی جاگا
دھوپ دیوار سے آنگن میں اتر آئی ہے
-
موضوع : دھوپ
کوئے جاناں سے جو اٹھتا ہوں تو سو جاتے ہیں پاؤں
دفعتاً آنکھوں سے پاؤں میں اتر آتی ہے نیند
کہو تو کس طرح آوے وہاں نیند
جہاں خورشید رو ہو آ کے ہم خواب