بے قراری پر اشعار

عام زندگی میں بے قراری

کی وجہیں بہت سی ہوسکتی ہیں لیکن شاعری میں بےقراری کی جن کیفیتوں کا اظہارہوا ہے ان کا تعلق عشق میں حاصل ہونے والی بے قراری سے ہے ۔ ان کیفیتوں سے ہم سب گزرتے ہیں اورروز گزرتے ہیں لیکن انہیں زبان نہیں دے سکتے ۔ شاعری ایک معنی میں احساس کے انہیں نامعلوم علاقوں کی لفظی تجسیم کا عمل ہے ۔

ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے

ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ

قتیل شفائی

آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں

جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں

جگر مراد آبادی

ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل

اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا

آزاد انصاری

تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دل

اتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں

فراق گورکھپوری

سمجھا لیا فریب سے مجھ کو تو آپ نے

دل سے تو پوچھ لیجیے کیوں بے قرار ہے

لالہ مادھو رام جوہر

اک چبھن ہے کہ جو بے چین کیے رہتی ہے

ایسا لگتا ہے کہ کچھ ٹوٹ گیا ہے مجھ میں

عرفان ستار

جو چراغ سارے بجھا چکے انہیں انتظار کہاں رہا

یہ سکوں کا دور شدید ہے کوئی بے قرار کہاں رہا

ادا جعفری

سنا ہے تیری محفل میں سکون دل بھی ملتا ہے

مگر ہم جب تری محفل سے آئے بے قرار آئے

نامعلوم

نہ کر سوداؔ تو شکوہ ہم سے دل کی بے قراری کا

محبت کس کو دیتی ہے میاں آرام دنیا میں

محمد رفیع سودا

دل کو خدا کی یاد تلے بھی دبا چکا

کم بخت پھر بھی چین نہ پائے تو کیا کروں

حفیظ جالندھری

درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا

آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی

غلام بھیک نیرنگ

نہیں علاج غم ہجر یار کیا کیجے

تڑپ رہا ہے دل بے قرار کیا کیجے

جگر بریلوی

بیتاب سا پھرتا ہے کئی روز سے آسیؔ

بیچارے نے پھر تم کو کہیں دیکھ لیا ہے

آسی الدنی

دل پیار کی نظر کے لیے بے قرار ہے

اک تیر اس طرف بھی یہ تازہ شکار ہے

لالہ مادھو رام جوہر

ہر ایک سانس مجھے کھینچتی ہے اس کی طرف

یہ کون میرے لیے بے قرار رہتا ہے

غلام مرتضی راہی

کسی طرح تو گھٹے دل کی بے قراری بھی

چلو وہ چشم نہیں کم سے کم شراب تو ہو

آفتاب حسین

قول آبروؔ کا تھا کہ نہ جاؤں گا اس گلی

ہو کر کے بے قرار دیکھو آج پھر گیا

آبرو شاہ مبارک

تڑپ تڑپ کے تمنا میں کروٹیں بدلیں

نہ پایا دل نے ہمارے قرار ساری رات

امداد امام اثر

تمہارے عاشقوں میں بے قراری کیا ہی پھیلی ہے

جدھر دیکھو جگر تھامے ہوئے دو چار بیٹھے ہیں

امداد امام اثر

دل کو اس طرح دیکھنے والے

دل اگر بے قرار ہو جائے

جلال الدین اکبر

شب فراق کچھ ایسا خیال یار رہا

کہ رات بھر دل غم دیدہ بے قرار رہا

ہجر ناظم علی خان

رات جاتی ہے مان لو کہنا

دیر سے دل ہے بے قرار اپنا

لالہ مادھو رام جوہر

جانے دے صبر و قرار و ہوش کو

تو کہاں اے بے قراری جائے گی

منشی امیر اللہ تسلیم

بے قراری تھی سب امید ملاقات کے ساتھ

اب وہ اگلی سی درازی شب ہجراں میں نہیں

الطاف حسین حالی

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے