Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عادل زیدی

عادل زیدی کے اشعار

90
Favorite

باعتبار

مات کھائی ہے اکثر شاہ نے پیادے سے

فرق کچھ نہیں پڑتا تاج اور لبادے سے

حال پوچھتے کیا ہو قصہ مختصر یہ ہے

گھر نہ بن سکا اب تک جو مکاں بنایا تھا

اپنے رسم و رواج کھو بیٹھے

باقی اب خاندان میں کیا ہے

آنکھ لگنے نہ پائی سحر ہو گئی

زندگی بے ارادہ بسر ہو گئی

گھٹائیں کھل کے برسیں تھیں چڑھے تھے دل کے دریا بھی

چڑھے دریاؤں کا اک دن اترنا بھی ضروری تھا

وار پشت پر کرکے کیا ملا تمہیں آخر

ایک پل میں کھو بیٹھے اعتبار جتنا تھا

یہ صحن ارض حرم ہے بہ احتیاط قدم

بہت قریب خدا ہے ذرا سنبھل کے چلو

جب بھی آنکھ لگے میں دیکھوں ایک سہانی صورت

دیوی تھی وہ روپ کی رانی یا پتھر کی مورت

وہ جس کے ہونے سے اپنے تھے صبح و شام عدیلؔ

گیا وہ روٹھ کے مجھ سے تو گھر عجب سا لگا

وہ جس سے میری ذات میں بکھری تھی روشنی

وہ خواب وہ خیال وہ پیکر نہیں رہا

فکر رسا پہ جس کی کھلیں آسماں کے راز

ایسا کوئی عدیلؔ قد آور نہیں رہا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے